لاہور(آئی این پی) ہیڈکوچ مکی آرتھر کی من مانیوں سے تنگ آکر جلد قومی سلیکشن کمیٹی ،پاکستان کرکٹ بورڈ انتظامیہ کے سامنے یہ مطالبہ رکھنا چاہتی ہے کہ غیر ملکی دوروں میں بھی قومی سلیکشن کی رائے کو اہمیت دی جائے۔ سلیکشن کمیٹی چاہتی ہے کہ مکی آرتھر پاکستان ٹیم میں اپنے کلچر کو فروغ نہ دیں اور کھلاڑیوں کو نظر انداز کرنے اور مخصوص کھلاڑیوں کو پروموٹ کرنے سے گریز کریں۔
غیر ملکی دورں میں سلیکٹر بھیجنے کا فیصلہ بحال کیا جائے یا ہر میچ کے لئے گیارہ کھلاڑی منتخب کرتے وقت سلیکٹرز کو ویڈیو لنک پر شامل کرکے ان کی رائے کو بھی شامل کیا جائے، اس بارے میں چیف سلیکٹر انضمام الحق سے رابطے کی کوشش کی گئی تو وہ فون پر دستیاب نہ ہوسکے۔غیر ملکی دورں میں ٹور سلیکشن کمیٹی کپتان سرفراز احمد اور ہیڈ کوچ مکی آرتھر پر مشتمل ہوتی ہے، اس سے قبل وقار یونس کے دور میں منیجر بھی ٹور سلیکشن کمیٹی کا حصہ ہوتے تھے لیکن طلعت علی ملک ٹیسٹ کرکٹر ہونے کے باوجود سلیکشن کمیٹی میں شامل نہیں ہوتے ہیں۔ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ سلیکٹرز چاہتے ہیں کہ مکی آرتھر کو قابو کیا جائے تاکہ وہ من مانیاں نہ کرسکیں، پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ غیر ملکی کوچ مکی آرتھرکے کردار اور سخت گیر رویے پر جہاں کھلاڑی پریشان ہیں وہیں قومی سلیکشن کمیٹی بھی ان کی تمام پالیسیوں کی حمایت کرتی ہوئی نظر نہیں آتی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کوچ مکی آرتھر کئی فیصلوں پر اثر انداز ہوتے رہے جس سے محمد حفیظ جیسے سینئر کھلاڑی کو ٹی ٹوئنٹی سیریز میں باہر بٹھایا گیا۔ مکی آرتھر کے بارے میں عام تاثر یہی ہے کہ وہ ہارڈ لائنر ہیں اگر کسی کھلاڑی سے کارکردگی نہ ہو تو اس کی حوصلہ شکنی اس انداز میں کرتے ہیں کہ وہ اس سے بات چیت ہی نہیں کرتے جب کہ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں پاکستان کے سب سے سینئر بیٹسمین محمد حفیظ کو گیارہ رکنی ٹیم میں شامل نہ کرنے پر بھی سلیکٹرز ناراض ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سنیئر کھلاڑیوں کی کارکردگی توقع کے مطابق نہیں تھی، پہلے سلیکٹر نے سلیکشن میں غلطیاں کیں پھر ٹور سلیکشن کمیٹی نے حفیظ جیسے بیٹسمین کو نظر انداز کیا۔ذرائع کے مطابق مکی آرتھر پاکستان ٹیم کا انتخاب کرتے وقت کپتان سرفراز احمد سے مشورہ ضرور کرتے ہیں۔کوچ اور کپتان ضرورت پڑنے پر چیف سلیکٹر انضمام الحق سے بھی مشاورت کرتے ہیں لیکن ٹیم کی تشکیل میں مکی آرتھر زیادہ با اختیار دکھائی دیتے ہیں۔نیوزی لینڈ کے دورے میں بھی یہی شکایات سامنے آئی ہیں کہ مکی آرتھر سلیکشن کے معاملات میں من مانیاں کرتے رہے۔