نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کے سابق کرکٹ سٹار سنجے مانجریکر نے پاکستانی سابق کپتان عمران خان کی تعریفوں کے پل باندھ دیئے ۔سنجے مانجریکر اکثر کمنٹری کے دوران بھی عمران خان کی قائدانہ صلاحیتوں کی تعریف کرتے رہتے ہیں اور انہیں اپنا آئیڈیل قرار دیتے ہیں ۔ اپنی سوانح حیات میں بھی انہوں نے فاتح ورلڈ کپ1992ء کے قائد عمران خان کی تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے کہا کہ سابق پاکستانی کپتان میچ کے دوران کھیل
پر کمال کی نظر اور مکمل انہماک کا مظاہرہ کرتے تھے اس کی ایک مثال فیصل آباد ٹیسٹ 1989 میں سامنے آئی ، ڈیبیو کرنیوالے ٹنڈولکر بیٹنگ کررہے تھے کہ ایک گیند ان کے بلے کو ہلکا سا چھو کر وکٹ کیپر کے پاس گئی کسی اور اس کی بھنک تک نہ پڑی لیکن مڈآن پر فیلڈنگ کرنیوالے عمران خان نے یہ ہلکی سی آواز بھی سن لی ان کے سوا کسی نے اپیل نہیں کی ، امپائر نے نفی میں سرہلا دیا لیکن بعد ازاں ہماری آپس میں بات چیت ہوئی کہ اس شخص نے کیا کمال کے حواس پائے ہیں جبکہ ٹنڈولکر بھی جانتے تھے کہ گیند بلے کو چھو کر گئی تھی ۔سنجے نے کتاب میں سری کانت کا نام لئے بغیر لکھا کہ اسی ٹیسٹ میں ایک ساتھی بلے باز میری کال پر سنگل لینے سے انکار کرتے رہے کیونکہ وہ وسیم اکرم کا سامنا نہیں کرنا چاہتے تھے ۔ منیجمنٹ سے شکایت کی تو کہا گیا کہ اسے اس کے حال پر چھوڑ دو۔ مانجریکر کے مطابق اس دور میں بھارت کرکٹ مریض تھی جس میں 2000ء کے بعد بہتری آنا شروع ہوئی۔ بھارت کے سابق کرکٹ سٹار سنجے مانجریکر نے پاکستانی سابق کپتان عمران خان کی تعریفوں کے پل باندھ دیئے ۔سنجے مانجریکر اکثر کمنٹری کے دوران بھی عمران خان کی قائدانہ صلاحیتوں کی تعریف کرتے رہتے ہیں اور انہیں اپنا آئیڈیل قرار دیتے ہیں ۔ اپنی سوانح حیات میں بھی انہوں نے فاتح ورلڈ کپ1992ء کے قائد عمران خان کی تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے کہا کہ سابق پاکستانی کپتان میچ کے دوران کھیل پر کمال کی نظر اور مکمل انہماک کا مظاہرہ کرتے تھے