کراچی ( آن لائن ) پاکستان کرکٹ بورڈ نے بنگلادیش پریمیئر لیگ کے دوران فکسنگ میں ملوث تین پاکستانی کھلاڑیوں کے نام سامنے آنے کے بعد ان کے خلاف کیس کھولنے پر غور شروع کردیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال بنگلا دیش پریمیئر لیگ میں پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کا الزام ثابت ہوا تھا لیکن بنگلا دیش بورڈ نے تحقیقات کو دبا دیا تھا۔تاہم اب مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پی سی بی بنگلا دیش
پریمیئر لیگ میں اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کم از کم تین پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف نیا کیس کھولنا چاہتا ہے۔اس کیس کے تانے بانے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے موجودہ کھلاڑیوں سے ملتے ہیں۔ شرجیل خان، خالد لطیف، ناصر جمشید، محمد عرفان، شاہ زیب حسن، محمد نواز کے بعد مزید کردار سامنے آرہے ہیں تاہم بورڈ ٹھوس شواہد پر کارروائی کرنا چاہتا ہے۔پی سی بی کے ایک اعلیٰ افسر نے اس حوالے سے بنگلا دیش کرکٹ بورڈ کو خط بھی لکھ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فکسنگ میں ملوث پاکستانی کرکٹرز کے خلاف پی سی بی کو تحریری طور پر آگاہ کیا جائے۔پاکستان کرکٹ بورڈ اپنے کھلاڑیوں کے خلاف کیس ری اوپن کرکے تحقیقات کرے گا اور اگر پاکستانی کھلاڑی فکسنگ میں ملوث پائے گئے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ اس کیس پر180 دن میں کارروائی کرسکتا ہے۔ذرائع کے مطابق فکسنگ میں ملوث پاکستانی ٹیسٹ کرکٹرز کے خلاف پی سی بی نیا کیس رجسٹرڈ کرے گا اور انہیں سزا بھی دے گا، تاہم اس کیس میں بنگلا دیش بورڈ کا کردار اہم ہوگا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ کوئی بھی کھلاڑی کرپشن میں ملوث پایا گیا تو اسے نشان عبرت بنائیں گے۔
خیال رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے زبانی یقین دہانی کے باوجود بنگلادیش کرکٹ بورڈ نے اپنی لیگ کو تنازع سے بچانے کے لئے پی سی بی کے ساتھ معلومات شئیر کرنے سے گریز کیا تھا۔منی ٹریل اور اسپاٹ فکسنگ کے جو شواہد گزشتہ سال نومبر میں بنگلا دیش پریمیئر لیگ میں ملے تھے انہی کی بنیاد پر آئی سی سی کے تفتیش کاروں کو برطانوی کرائم ایجنسی نے مزید شواہد فراہم کئے اور دبئی کا اسکینڈل منظرعام پر آیا تھا۔رواں سال فروری میں دبئی میں پاکستان سپر لیگ اسپاٹ فکسنگ کیس میں شرجیل خان اور خالد لطیف کو سزا ہونے کے باوجود سٹے بازوں نے پاکستانی کرکٹرز کا پیچھا نہیں چھوڑا اور اب بھی سٹے باز پاکستانی کرکٹرز کے تعاقب میں ہیں۔پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس سامنے آنے کے بعد نیشنل کرائم ایجنسی آف برطانیہ کے نمائندے نے ویڈیو کانفرنس کال کے دوران پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن ٹریبونل کو پاکستانی کھلاڑیوں کے بارے معلومات دیں جس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ حکام حرکت میں آئے تھے۔