منگل‬‮ ، 11 جون‬‮ 2024 

بھارت سے میچ کے دوران محمد عامر کی انجری مشکوک ہوگئی،کوچ مکی آرتھر نے بڑا اعلان کردیا

datetime 5  جون‬‮  2017

برمنگھم (آئی این پی)مکی آرتھر نے کہا کہ وہ مکمل طور پر فٹ تھے۔عامر کا پٹھہ کھنچنے کے بارے میں ایک سوال پر انھوں نے کہا ٹورنامنٹ کے ابتدائی میچوں میں ایسا نہیں ہوتا اور یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس پر وہ ٹیم کی میڈیکل ٹیم سے بات کریں گے۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ مکی آرتھر نے کہا ہے کہ انڈیا کے خلاف میچ میں فاسٹ بولر وہاب ریاض کو ٹیم شامل کرنے کا فیصلہ ان کا تھا جس کی وہ پوری ذمہ داری لیتے ہیں۔

اس میچ میں وہاب ریاض نے غیرمعیاری بولنگ کرتے ہوئے آٹھ اعشاریہ چار اوور میں 87 رنز دیے جو چیمپیئنز ٹرافی کی تاریخ میں کسی بھی بولر کی بدترین کارکردگی ہے۔میچ کے بعد پاکستان کی مایوس کن کارکردگی کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مکی آرتھر نے کہا کہ وہاب ریاض کو کھلانے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ پاکستانی ٹیم کے پاس زیادہ سے زیادہ آپشن یا متبادل ہوں۔انھوں نے کہا کہ محمد عامر، حسن علی اور جنید خان کی رفتار کم و بیش ایک جیسی ہے اور وہاب ریاض کو اس لیے کھلایا گیا کہ ٹیم کے پاس ایک تیز رفتار بالر بھی موجود ہو۔اس میچ سے ایک دو دن پہلے تک وہاب ریاض کی فٹنس کے بارے میں شکوک و شبہات پائے جاتے تھے اس بارے میں ایک سوال کے جواب میں مکی آرتھر نے کہا کہ وہ مکمل طور پر فٹ تھے۔عامر کا پٹھہ کھنچنے کے بارے میں ایک سوال پر انھوں نے کہا ٹورنامنٹ کے ابتدائی میچوں میں ایسا نہیں ہوتا اور یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس پر وہ ٹیم کی میڈیکل ٹیم سے بات کریں گے۔پاکستان کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم بدقسمتی سے بنیادی چیزیں ہی درست نہیں کر پائے۔یہاں انھوں نے کیچ ڈراپ ہونے کا ذکر بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ وکٹوں کے درمیان دوڑنا اور کیپر کو تھرو پھینکا ایسی ہی بنیادی چیزیں ہیں جو ٹیم درست طریقے سے نہیں کر پائی۔

ویراٹ کوہلی نے بھی میچ کے پریس کانفرنس میں کہا کہ انڈیا نے بھی ایک اور تیز رفتار بولر کو کھلانے کا فیصلہ وکٹ کو دیکھتے ہوئے کیا تھا۔انھوں نے کہا کہ وہ بھی ٹاس جیتے تو بولنگ کرنے کا فیصلہ کرتے لیکن پاکستان نے طرح یہ فیصلہ کیا اس سے انھیں یہ محسوس ہوا کہ وہ ہدف کا پیچھا نہیں کرنا چاہتے اور چھ کی اوسط سے زیادہ رن انھیں مشکل میں ڈال سکتے ہیں۔

پاکستان سے کرکٹ کھیلنے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ انڈیا کے اعلی حکام کو کرنا ہے۔انھوں نے کہا کہ وہ کرکٹ کھیلنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مد مقابل کون ہے لیکن پاکستان کے ساتھ کھیلتے ہوئے جس قسم کا ماحول بن جاتا ہے اس سے کرکٹ کھیلنے میں زیادہ مزا آتا ہے۔

موضوعات:



کالم



یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟


پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…