ایجبسٹن (آئی این پی)پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس کا معاملہ بجائے سلجھنے کے الجھتا جارہا ہے۔ پہلے خالد لطیف اینٹی کرپشن یونٹ پر اعتراض اٹھا یا، اب معطل کرکٹر ناصر جمشید نے بھی پی سی بی ٹریبونل پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اسے عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اپنے ایک انٹرویو میں ناصر جمشید نے کہا کہ پی سی بی کا ٹریبونل ان کے اپنے ہی لوگوں پر مشتمل ہے وہ کیسے پی سی بی کے خلاف کوئی فیصلہ سنا سکتے ہیں۔اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات پاکستان کی عدالتوں میں ہونی چاہیے جہاں کھلاڑیوں اور پی سی بی کے وکیل پیش ہوں۔انہوں نے کہا کہ وہ پی سی بی کی تحقیقات سے چھپ رہے ہیں نا بھاگ رہے ہیں ہر الزامات کا سامنا کرنے کو تیار ہوں۔ میرا پاسپورٹ نیشنل کرائم ایجنسی کے پاس ہے پہلے وہ تحقیقات مکمل کرلے پھر جہاں بلائیں گے جاؤں گا۔اگر پی سی بی انہیں اسکائپ پر لینا چاہیں تو وہ دستیاب ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہیں لندن کی نیشنل کرائم ایجنسی کی تحقیقات پر اعتماد ہے لیکن پی سی بی کا ٹریبونل اپنے قوانین کے مطابق تحقیقات کررہا ہے۔ناصر جمشید نے کہا کہ یوسف مجھ سمیت پاکستان ٹیم کے بیشتر کھلاڑیوں کا دوست ہے انہیں نہیں معلوم کہ یوسف بکی بھی ہے یا نہیں۔ بیشتر کھلاڑی اس سے ملتے رہے کھانا کھاتے رہے کس سے کیا بات ہوئی معلوم نہیں یوسف کوئی نیا دوست نہیں بلکہ سب کا پرانا ساتھی ہے۔ناصر جمشید نے کہا کہ انہیں ابھی تک تو کسی ڈیل کی پیشکش نہیں ہوئی اگر ہوئی تو انکار کردوں گا کیونکہ وہ بے قصور ہیں تو ڈیل کیوں کروں جو داغ لگا اس کو صاف کروں گا۔ناصر جمشید نے کہا کہ معطلی سے انہیں نقصان ہورہا ہے پی سی بی تحقیقات جلد مکمل کرے تاکہ ملک بدنامی سے بچ سکے۔