اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے پاکستان کا پر چم کرکٹ کے میدان میں پوری دنیا میں سر بلند کیا اور بڑے بڑے بلے بازوں کو پچ پر پچھاڑ کر رکھ دیا، اس کے علاوہ اپنی تیز رفتار گیند سے بلے بازوں کو خوف میں مبتلا کیا ،ان کی کامیابی کو تو سب جانتے ہیں لیکن اس کامیابی کے پیچھے چھپی وہ محنت جس کے باعث وہ ان بلندیوں تک پہنچے،کو بہت کم لوگ ہی جانتے ہیں۔
شعیب اختر ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور وہ کرکٹ کے لیے جس خوراک کی ضرورت تھی وہ نہیں لے پاتے تھے لیکن انہوں نے اپنی ہمت نہیں ہاری اور محنت جاری رکھی۔ شعیب اختر نے ایک انٹرویو کے دوران اپنے پرانے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بچپن میں ہی کرکٹ کے لیے پاگل کہا جاتا تھا، پیسوں کی کمی کی وجہ سے انہیں روزانہ ایک گھنٹہ بھاگ کر سٹیڈیم جان پڑتا تھا۔شعیب اختر نے کہا کہ ٹرائل دینے کے لیے انہیں لاہور جانا تھا مگر پیسے نہیں تھے ،جانا بھی ضروری تھا اس دوران انہو ں نے فیصلہ کیا وہ کسی بھی طرح لاہور پہنچیں گے اسی عزم کو لیے وہ بس پر چڑھ گئے اور جب کنڈکٹر نے کرایہ نہ ہونے کی صورت میں اترنے کو کہا تو انہوں نے کنڈیکٹر کی منت سماجت کی تو اس نے چھت پر بٹھا دیا، رات لاہور کی سڑکوں پر گھومتے گزاری اور صبح ٹرائل دینے پہنچے تو کلب کرکٹ نے انہیں محض پانچ سو روپے ماہانہ تنخواہ پر سلیکٹ کرلیا۔ شعیب اختر اپنی مسلسل محنت سے آگے بڑھتے رہے اور انہوں نے اپنے آپ کو دنیا کا تیز ترین باؤلر تسلیم کروا لیا۔ تو کلب کرکٹ نے انہیں محض پانچ سو روپے ماہانہ تنخواہ پر سلیکٹ کرلیا۔ شعیب اختر اپنی مسلسل محنت سے آگے بڑھتے رہے اور انہوں نے اپنے آپ کو دنیا کا تیز ترین باؤلر تسلیم کروا لیا۔