لاہور (این این آئی)پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوسرے ایڈیشن کے دوران مبینہ طور پر اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کرکٹرز ناصر جمشید اور خالد لطیف کے درمیان ہونے والی گفتگو کا کچھ حصہ سوشل میڈیا پر لیک ہوگیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پی ایس ایل میں اسپاٹ فکسنگ کا تنازع 10 فروری 2017 کو دبئی میں ایونٹ کے پہلے میچ کے بعد رپورٹ ہوا تھا جس کے نتیجے میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے خالد لطیف اور شرجیل خان کو فوری طور پر معطل کردیا تھا۔
بعد ازاں پی سی بی نے انکوائری کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے شاہ زیب حسن، محمد عرفان اور ناصرجمشید کو بھی شامل کرلیا تھا۔دونوں کھلاڑیوں کے درمیان 9 فروری اور 10 فروری 2017 کو وٹس ایپ پر ریکارڈ ہوئی، اس آڈیو کلپ میں سنا جاسکتا ہے کہ کھلاڑی ایک بیٹ کی فروخت پر بات کررہے ہیں جبکہ پی سی بی کے مطابق لفظ بیٹ کھلاڑیوں کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔9 فروری کو صبح 4 بج کر 56 منٹ پر ریکارڈ کی گئی آڈیو میں خالد لطیف کو یہ بتایا جارہا ہے کہ خالد بھائی آپ یوسف (ممکنہ بکی) کے بارے میں پریشان نہیں ہوں ٗایک گھوڑا (ایک انگریز) نے یوسف کو فرنٹ مین بنایا ہے ٗگھوڑا ہرچیز کے پیچھے ہے اور وہ بیٹ خریدتا ہے ٗ انھوں نے یوسف کی خدمات حاصل کی ہیں ٗآپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔پی سی بی کا خالد لطیف اور ناصر جمشید پر شک اس وقت مضبوط ہوا جب 9 فروری کو بیٹ کے حوالے سے بات کرنے کے اگلی رات کو اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاورزلمی کے درمیان پی ایس ایل کے پہلے میچ کے فوری بعد ناصر جمشید نے ڈیڑھ بجے خالد سے دوبارہ رابطہ کیا اور کہا خالد بھائی مجھے بیٹس کی ادائیگی کے حوالے سے بات کرنی ہے،
آپ بھی اس آدمی سے اپنے طور پر رابطہ کرسکتے ہیں اور ان سے معلوم کریں کہ ادائیگی کہاں کریں گے۔ناصر جمشید دوسری کلپ میں کہہ رہے ہیں کہ ہم ان (کسی کا نام نہیں لیا) پر سو فیصد اعتبار کرسکتے ہیں ٗہم اپنی کمپنی کا نام خراب نہیں کرسکتے اور اپنے بیٹس کو برباد نہیں کرسکتے۔میں یوسف کو کافی عرصے سے جانتا ہوں، میں حال ہی میں ان سے انگلینڈ میں ملاتھا، میں یہاں تک کہ چمپیئنزٹرافی کیلئے آخری مرتبہ انگلینڈ کے دورے پر بھی ملا تھا اور اپنا بیٹ انھیں بیچا تھا۔
خالد لطیف جواب میں ناصر جمشید کو کہہ رہے ہیں کہ ٹھیک ہے ٗمیں آپ کو دوسرا بیٹ بھی دکھاؤں گا تاہم ادائیگی کی ذمہ داری آپ پر ہوگی اور اس پر کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔پی سی بی کی سیکیورٹی اینڈ ویجی لینس ڈپارٹمنٹ کے کرنل اعظم کی خالد سے تفتیش کی ریکارڈنگ بھی عام ہوگئی ہے جس میں خالد اعتراف کررہے ہیں کہ ہاں ٗ انھوں نے مجھے پیش کش کی تھی تاہم میں نے اس کو ٹھکرا دیا تھا ٗلفظ بیٹ میرے لیے استعمال ہوا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ لیک ہونے والی آڈیوز خالد لطیف اور شرجیل خان کی مجموعی آڈیوز کا پانچ فی صد ہیں۔یہ ریکارڈنگز پی سی بی کے موقف کو مضبوط کررہی ہیں اور یہ بورڈ کی جانب سے کھلاڑیوں کے خلاف اپنے کیس کو مضبوط کرنے کی ایک کوشش بھی ہوسکتی ہے کیونکہ مشکوک کرکٹرز کو بعض حلقوں کی جانب سے ہمدردی بھی حاصل ہورہی ہے ٗاگر پی سی بی اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام ہوتا ہے تو اس کے نتائج سنگین ہوسکتے ہیں اور اس کے جواب میں کھلاڑی ان آڈیوز کو بھی لیک کرسکتے ہیں جو ان کے حق میں ہیں۔