اسلام ٓباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ایک وقت ایسا بھی تھا، جب صفائی اور حفظان صحت کے حوالے سے لوگوں کو بہت تحفظات ہوا کرتے تھے اور مذہبی ضروریات کے طور پر اس بات کا بھی خیال رکھا جاتا تھا کہ کیا چیز کھانی چاہیئے اور کیا نہیں۔60اور 70کی دہائی میں بیرون ممالک جانے والے سرکاری وفود اور کھلاڑیوں کو عموماََ اس حوالے سے کافی پریشانی کا سامنا رہتا تھا اور وہ اس حوالے سے نہایت محتاط بھی رہتے تھے۔ ڈان نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق1976-77میں ویسٹ انڈیز کے جزیرے ڈومینیکا میں ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے لیے جانے والے پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی اُس وقت اپنی نشستوں سے اچھل پڑے، جب انھیں کھانے کے لیے ‘ماؤنٹین چکن پیش کی گئی۔ مشتاق احمد کی قیادت میںدورہ آسٹریلیا کے بعدپاکستانی ٹیم 5 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلنے کے لیے ویسٹ انڈیز میں موجود تھی۔آرام کے دن پاکستانی ٹیم کومنیجرکرنل شجاع الدین ڈومینیکا کے ایک بہترین ریسٹورنٹ میں کھانا کھلانے کے لیے لے گئے۔مینیو پر نظر دوڑانے اور باہمی مشاورت کے بعدتمام کھلاڑیوں اور آفیشلز نے ‘ماؤنٹین چکن نامی ڈش منگوانے پر اتفاق کیا اور تھوڑی ہی دیر میں یہ ڈش سب کو پیش کردی گئی، منیجرکرنل شجاع الدین نے تھال کا ڈھکن اتھایا اور اچھل پڑےکیونکہ ان پر ‘انکشاف ہوا تھا کہ ان کی پلیٹوں میں جو چیز موجود ہے، اس کا ‘چکن سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔اصل میں وہ ایک جنگلی مینڈک تھا، جسے ‘ماؤنٹین چکن کے نام سے جانا جاتا تھا، فوری طور پر ویٹر کو بلوایا گیا اور اس سے وضاحت طلب کی گئی کہ کس طرح کھلاڑیوں کو ماؤنٹین چکن کے نام پر مینڈک کیوں پیش کردیا گیا۔ویٹر نے جواب دیا، ‘سر ہم یہاں اسے ہی ماؤنٹین چکن کہتے ہیں اور آپ نے یہی آرڈر کیا تھا۔مینڈک کھانے کے تصور پر جاوید میانداد مینڈک کی طرح ہی اپنی نشست سے اچھل پڑے، جبکہ باقیوں نے بھی یہی کیا، یہ الگ بات کہ بعد میں اس واقعے کو یاد کرکے وہ سب خوب ہنسے تھے۔ڈومینیکا کے حوالے سے یہ تو پاکستان کی ایک سابق ٹیم کی خوشگوار یاد تھی مگر ڈومینیکا اب اس حوالے سے اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ پاکستان کے 2 عظیم کھلاڑی مصباح الحق اور یونس خان یہاں اپنا الوادعی ٹیسٹ میچ کھیل رہے ہیں۔