لاہور(آئی این پی)ثناء میر کی قیادت میں پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کو 24جون سے 24 جولائی تک اس سال انگلینڈ میں ہو نے والے آئی سی سی وویمنز ورلڈ کپ میں شرکت کر نا ہے،سابق ٹیسٹ کرکڑ محمد الیاس کی سربراہی میں کام کرنے والی سلیکشن کمیٹی نے ورلڈ کپ کے لئے جس 15ارکان پر مشتمل ٹیم کا انتخاب کیا ہے،اس پر ان دنوں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ٹیم کے سلیکشن سے قبل ہو نے والے محترمہ فاطمہ جناح ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں
بہترین کارکردگی پیش کرنے والی کھلاڑیوں کو اسکواڈ منتخب کرتے وقت نظر انداز کیا گیا ہے،ٹورنامنٹ کی بہترین کھلاڑی نتالیہ پرویز اور فائنل میں بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کر نے والی ایمن انور کے انتخاب پر غور نہیں کیا گیا،19سال کی ماہم طارق جسے پاکستان خواتین ٹیم کی سب سے تیز بولر کہا جاتا ہے،اسے بھی نظر انداز کیا گیا ہے۔یاد رہے ماہم طارق انگلینڈ،نیوزی لینڈ کے علاوہ سری لنکا میں آئی سی سی وویمنز کوالی فائر میں ٹیم کا حصہ تھیں۔30سال کی مرینہ اقبال جنھوں نے 34ون ڈے میں 15.81کی اوسط سے 427رنز بنائے ہیں ،دو سال بعد ان کی ٹیم میں واپسی ہوئی ہے،24سالہ کائنات امتیاز جنھوں نے پاکستان کے لئے مارچ 2015ء میں جنوبی افریقا کے خلاف شارجہ میں آخری ون ڈے کھیلا تھا ،ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں۔24سالہ عالیہ ریاض کو سری لنکا میں کھیلے گئے وویمنز ورلڈ کپ کوالیفائی راؤنڈ کے بعد ٹیم سے باہر کر دیا گیا ہے۔اکتوبر 2015ء میں کراچی میں بنگلہ دیش کے خلاف ون ڈے ڈیبیو کر نے والی ڈایانا بیگ جو صرف دو ون ڈے کھیلی ہیں ،انھیں بھی ورلڈ کپ اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔جبکہ بائیس سالہ وحیدہ اختر جن کا پنجاب کے شہر چنیوٹ سے تعلق ہے ،انھیں بناء کوئی انٹرنیشنل میچ کھیلے 15رکنی ورلڈ کپ اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا ہے۔وویمنز ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کو جنوبی افریقا،انگلینڈ،بھارت، آسڑیلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے پانچ میچ کھیلنا ہے۔
جبکہ بین الاقوامی کرکٹ میں ان ٹیموں کے خلاف ماضی میں پاکستان خواتین ٹیم کی کارکردگی دیکھتے ہوئے ،کسی حیران کن پرفارمنس کی توقع کم ہے۔ایسے میں ٹیم سلیکشن پر اٹھتی انگلیوں نے خواتین ٹیم سے رہی سہی امیدیں بھی بہت حد تک کم از کم ختم نہ سہی کم ضرور کر دی ہیں۔