لاہور(آئی این پی)پاکستان کرکٹ اس وقت اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں اْلجھی ہوئی ہے،ہرزبان پر حالیہ اور ماضی کی کرپشن کاقصہ ہے۔ اس دوران کئی سابق کھلاڑیوں نے بھی منہ کھول کر نیا پینڈواباکس کھول دیا ہے۔ پہلے تاحیات پابندی اور پھر کلیئر ہوجانے والے سلیم ملک نے بورڈ اور جسٹس قیوم کمیشن پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہاکہ اْن سے معاملے میں کلیئرہونے کیلئے دس لاکھ روپے مانگے گئے تھے مگر میں نے
انکار کردیا۔سلیم ملک کا کہناتھا کہ بعدمیں سمجھ آیا کہ میں ہی بیوقوف تھا جتنی رقم مانگی گئی تھی،اْس سے کئی گنا زیادہ پیسے دس سالوں میں قانونی جنگ میں لگادئیے اور بدنامی الگ لی۔ وسیم اکرم اور انضمام الحق بھی جواکھیلتے تھے،اْن پر الزامات لگے اور جرمانے بھی ہوئے مگر دونوں ہی کسی نہ کسی حیثیت سے بورڈمیں آگئے اور اختیارات ودولت کے مزے لوٹے۔اگر میں بھی دس لاکھ روپے دے دیتاتومیرے ساتھ کوئی مسئلہ نہ ہوتا۔ ایک اور سابق کرکٹرباسط علی نے بھی اپنا منہ کھولتے ہوئے اعتراف کیا کہ انہوں نے بھی وسیم اکرم اور وقاریونس کیلئے بال ٹمپرنگ کی۔اْن سے پوچھیں کہ کیامیں اْن کیلئے بال ٹمپرنگ نہیں کرتاتھا؟ باسط علی کا کہناتھا کہ 1993ء اسکینڈل میں قصوروار اور ذمہ دارسبھی تھے لیکن سزاصرف سلیم ملک کو ملی۔ ادھرمیچ فکسنگ کیس میں تاحیات پابندی کی سزابھگتنے والے سابق پیسر عطاء الرحمن نے بھی لگے ہاتھوں بورڈ کو آڑے ہاتھوں لیاہے جن کا کہناہے کہ ماضی کا کیس واضح تھا مگر پی سی بی میں بیٹھے لوگ ہی اس کو نہیں ماننا چاہتے تھے کیونکہ اْن کا خیال تھا کہ آئی سی سی پاکستان پر پابندی لگا دے گی۔ عطاء الرحمن نے مزید کہاکہ مجھے کہاگیا کہ ’میں بڑاکھلاڑی ہوں،مجھے بچاؤ‘ باسط علی کو سب معلوم ہے کہ کس نے کیاکیا؟میں پی سی بی حکام سے سوال ہے کہ اگر فکسنگ کرنے والے محمد عامرکو دوبارہ کھلایا گیا تو مجھے کیوں باہر رکھاگیاتھا؟