میلبورن(آئی این پی) پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین 3ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا دوسرا ٹیسٹ (کل) پیر 26دسمبر سے میلبورن میں شروع ہوگا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین دوسرا ٹیسٹ (کل) پیر 26دسمبر سے میلبورن میں شروع ہوگا،میچ پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق4بج کر30منٹ پر شروع ہوگا۔میلوبرن میں ابھی تک دونوں ٹیموں کے مابین9ٹیسٹ میچ کھیلے گئے جن میں آسٹریلیا نے5،پاکستان نے2اور2ٹیسٹ میچ ڈرا ہوئے۔دوسرے ٹیسٹ سے قبل دونوں جانب سے کپتانوں نے ٹیم میں تبدیلی کا اشارہ دیدیا۔ آسٹریلین کپتان اسٹیو اسمتھ نے پاکستان ایک خطرناک ٹیم قرار دیتے ہوئے کہا اس ٹیم معمولی طور پر نہیں لیا جا سکتا جبکہ پاکستان کے کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ ہماری بھر پور کوشش ہے کہ آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں کم بیک کریں ۔ ٹیم کے ہر کھلاڑی کو ذمے دار ی سے کھیلنا ہوگا آسٹریلوی ٹیم ایک مضبوط حریف ہے ۔
کوشش کریں گے کہ آسٹریلیا کے خلاف بہتر کھیل پیش کریں۔واضح رہے کہ دونوں ٹیموں کے مابین تیسرا اور آخری ٹیسٹ 3 سے 7 جنوری تک سڈنی میں کھیلا جائے گا۔ میلبورن میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دوسرے ٹیسٹ سے قبل آسٹریلین ٹیم سلیکشن کے حوالے سے تذبذب کا شکار،مچل اسٹارک اور جوش ہیزل ووڈ کی میچ فٹنس مشکوک، نک میڈنسن پرتھ ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں ناکامی سے دوچار ہوئے،کارٹ رائٹ کی فرسٹ کلاس کرکٹ میں کارکردگی اوسط درجے کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان میلبورن ٹیسٹ کے آغاز میں ایک دن کا وقت رہ گیا جبکہ آسٹریلیا ٹیم سلیکشن کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کرپا رہا، سلیکٹرز کیلئے ایک مشکل یہ بھی ہے کہ کینگروز چھٹے نمبر پر کسی بیٹنگ آل راؤنڈر کو شامل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں، نک میڈنسن پرتھ ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں ناکامی سے دوچار ہوئے،ان کی خراب فارم بھی باعث تشویش جبکہ متبادل بھی نظر نہیں آرہا، کارٹ رائیٹ کو نیوزی لینڈ کیخلاف ون ڈے سیریز میں اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا تھا لیکن وہ کوئی میچ نہیں کھیلے، انھوں نے 16فرسٹ کلاس میچز میں بیٹنگ کرتے ہوئے 44.50کی اوسط سے رنز بنائے ہیں لیکن بولنگ میں 41.93کی ایوریج سے 15وکٹیں حاصل کی ہیں، شیفلڈ ٹرافی میں انھوں نے 74.75کی اوسط سے صرف 4 شکار کیے،یوں وہ آل راؤنڈرکا خلا پْر کرنے کے اہل نہیں سمجھے جا سکتے، جنوری کے بعد سے وارنر بھی کوئی سنچری نہیں بناسکے ہیں۔
دوسری جانب اسٹارک اور ہیزل ووڈ کی میچ فٹنس یقینی نہیں، دونوں نے برسبین میں 50،50اوورز کرائے تھے، سخت گرمی میں بہت زیادہ بولنگ کے سبب ان کی فٹنس پر سوالیہ نشان موجود ہے، ایک ٹیم آفیشل نے کہا کہ دونوں پیسرز یقینی طور پر تھکاوٹ کا شکار ہونگے، دیکھنا یہ ہے کہ میلبورن میں بھی مسلسل بولنگ سے ان کی فٹنس کو خطرات لاحق نہ ہوں، عمومی طور تو کہہ سکتے ہیں کہ دونوں دستیاب ہونگے تاہم موقع پر جائزہ لینے کے بعد ہی کوئی حتمی بات کی جا سکتی ہے۔