لاہور(آن لائن) قومی کرکٹ ٹیم کے 30رکنی فہرست میں جگہ پانے والے سکھ کھلاڑی مہندر پال سنگھ نے کہا ہے کہ ٹریننگ میں مدثر نذر، مشتاق احمد نہ صرف ان کے کھیل کی تعریف کی بلکہ چیئرمین کرکٹ بورڈ شہریار خان نے ملتان کی کرکٹ اکیڈیمی میں ان سے ملاقات میں تعریف کی اور بلکہ خوش ہو کر کہہ کر ‘شکر ہے کہ پاکستان کی کرکٹ میں کوئی سکھ لڑکا سامنے آیا ہے۔’انھوں نے کہا کہ فاسٹ بولنگ میں سپیڈ تو ایک سو تیس کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہے لیکن ان کے پاس گیند کو ان اور آوٹ سوئنگ کرنے کی قدرتی صلاحیت ہے جو فاسٹ بولنگ میں سپیڈ سے زیادہ اہم ہے۔مہندر پال سنگھ پنجاب یونیورسٹی میں بی فارمیسی کے طالب ہیں اور کرکٹ کھیلنے کی خواہش اپنے والد ڈاکٹر ہرجیت سنگھ کو دیکھ پیدا ہوئی جو خود بھی فاسٹ بولر تھے لیکن فاسٹ بولر وقار یونس سے خاصے متاثر ہوئے اور انھیں اپنا آئیڈل بناتے ہوئے فاسٹ بولنگ میں محنت کی۔مہندر پال سنگھ نے بتایا کہ اب تربیت مکمل ہو چکی ہے اور اب گریڈ ٹو کرکٹ کھیلیں گے اس کے بعد فرسٹ کلاس کرکٹ اور وہاں سے قومی کرکٹ ٹیم میں شامل ہونا ان کا خواب ہے۔کرکٹ اکیڈیمی میں ایک سکھ لڑکے کو دیکھ کر باقی کرکٹرز کے رویے کے بارے میں بتاتے ہوئے مہندر پال سنگھ نے بتایا کہ پنجاب یونیوسٹی میں بھی وہ فارمیسی کے شعبے میں واحد سکھ سٹوڈنٹ ہیں اور جیسے وہاں باقی طلب علم انھیں دیکھ کر حیران بھی ہوتے ہیں اور ساتھ خوش بھی ہوتے ہیں کہ ہمارے ساتھ سکھ بھی ہے اور ایسا ہی ردعمل کرکٹ اکیڈیمی میں تھا۔20 سالہ مہندر پال سنگھ کے مطابق ان کا تعلق تو مردان سے ہے لیکن ان کا خاندان امن و امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے 15 برس پہلے ننکانہ صاحب منتقل ہو گیا تھا۔مہندر پال سنگھ کے مطابق وہ پرامید ہیں کہ جس طرح سے ٹریننگ اکیڈیمی میں ان کی تعریف کی گئی وہ اس پر پورا اتریں گے اور اپنے کھیل میں مزید نکھار پیدا کریں گے تاکہ سلیکٹرز کی نظروں میں آ سکیں۔#/s#