پاکستانی باؤلنگ اٹیک ،ٹیم میں واپسی،محمد آصف نے کھری کھری سنادیں

4  دسمبر‬‮  2016

حیدرآباد(این این آئی)اسپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد آصف نے کہا ہے کہ وہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کو خط لکھنے کا سوچ رہے ہیں تاکہ یہ پتہ چلا سکیں کہ کہیں کھیلوں کی عالمی گورننگ باڈی نے تو پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) یہ ہدایت نہیں کہ ان کا قومی ٹیم میں انتخاب نہ کیا جائے۔

ایک انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ پی سی بی سے آئی سی سی نے کہا ہے کہ میری قومی ٹیم میں سلیکشن پر غور نہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مجھے ہیں معلوم کہ خبر کس حد تک درست ہے ٗمیں اپنی طرف سے سیزن میں مستقل میچز کھیل رہا ہوں لہٰذا میں یقیناًآئی سی سی سے یہ پوچھنے کا ارادہ رکھتا ہوں کہ کیا انہیں میرے حوالے سے کچھ تحفظات ہیں۔اپنی فٹنس پر مکمل اطمینان کا اظہار کرنے والے محمد آصف نے باؤلنگ اسپیڈ کے بارے میں سوال پر آصف نے ہلکے پھلکے انداز میں کہا کہ دیگر کھلاڑی توپ کی رفتار سے گیند نہیں کر رہے، میں کم از کم ان جیسی رفتار سے باؤلنگ ضرور کر سکتا ہوں۔یہ بہتر ہو گا کہ اگر چیئرمین پی سی بی شہریار خان یہ بات سلیکٹرز پر چھوڑ دیں کہ مجھے اور سلمان بٹ کو کب ٹیم کا حصہ بنانا ہے لیکن سلیکٹرز کو بھی منصفانہ طرز عمل اپناتے ہوئے ان کھلاڑیوں کا انتخاب کرنا چاہیے جو اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں۔ ہمیں اپنی کارکردگی دکھانے کیلئے کیمپ میں بلانا چاہیے تھا لیکن ہمیں نظر انداز کردیا گیا تھا۔

پاکستان کے موجودگی باؤلنگ اٹیک سے متاثر نظر نہیں آئے اور کہا کہ ہم ٹیلنٹ کی بات کرتے ہیں لیکن کیا ہمارے پاس بس یہی ٹیلنٹ ہے۔ میرے خیال میں ہمارے باؤلنگ اٹیک میں کوئی خاص بات نہیں، یہ ایک اوسط درجے کا باؤلنگ اٹیک ہے۔ کچھ خاص کرنے کیلئے سخت محنت کرنی پڑتی ہے۔اور یقیناًچند کھلاڑیوں میں یہ خداداد صلاحیت ہے۔ میں نے اب پورا سیزن کھیل لیا ہے لیکن مجھے راحت علی، سہیل خان یا عمران خان میں کوئی خاص بات نظر نہیں آئی۔فاسٹ باؤلر نے متحدہ عرب امارات میں تیار کی جانے والی سلو وکٹوں پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایسی وکٹیں ملتی ہیں جو اسپنرز کو مدد فراہم کریں۔ یقیناً ہم نے وہاں میچز جیتے اور ہماری رینکنگ بھی بہتر ہوئی لیکن حقیقت یہ ہے کہ متحدہ عرب امارات کی وکٹوں پر مستقل کھیلنے سے ہماری کرکٹ کا معیار گر رہا ہے۔

نیوزی لینڈ میں پاکستانی بلے بازوں کی کارکردگی پر برہم آصف نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی نسبت آسٹریلیا کی وکٹیں بہتر ہوں گی لیکن ہمیں پھر بھی اسی طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔انہوں نے نوجوان کھلاڑیوں کو تیار کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میں پانچ سال بعد کرکٹ میں واپس آیا ہوں لیکن پی سی بی نے میرا متبادل تیار نہیں کیا۔ انہیں واپس عامر کی طرف متوجہ ہونا پڑا جو کسی حد تک بہتر باؤلنگ کر رہا ہے لیکن دوسرے اینڈ سے سپورت نہ ملنے کے سب وہ وکٹیں نہیں لے پا رہا کیونکہ فاسٹ باؤلر عام طور پر جوڑیوں کی شکل میں شکار کرتے ہیں لیکن آج کل ایسا نہیں ہو رہا۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…