ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

انجری کے بعد میرے ساتھ کیا سلوک کیا گیا ؟ مستقبل میں میں کونسے ملک میں رہنا چاہوں گا؟ جنید خان کا تہلکہ خیز انکشافات

datetime 21  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی)پاکستانی کر کٹ ٹیم کے فا سٹ باؤلر جنید خان نے کہا ہے کہ انجری کے بعد مجھے کارکردگی دکھانے کا مناسب موقع نہیں دیا گیا،ڈومیسٹک سیزن اور انگلینڈ اے کیخلاف شاندار کارکردگی کے باوجود مجھے نظر انداز کیا گیا،سو فیصد فٹ ہوں بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں بہترین کارکردگی دکھاکر پاکستان ٹیم میں ایک بارپھر اپنی جگہ بنانے کی کوشش کرؤں گا، میرے خاندان کے کافی لوگ انگلینڈ میں آباداور میری بیوی کا تعلق بھی وہیں سے، ممکن ہے مستقبل میں کسی مقام پر انگلینڈ میں رہائش اختیار کرنے بارے سوچوں، فی الوقت میری پہلی ترجیح پاکستان کیلئے کرکٹ کھیلنا ہے،میں آج جو کچھ ہوں وہ پاکستان کرکٹ کی مرہون منت ہے جسے میں کبھی بھلا نہیں سکتا۔اپنے ایک انٹرویو میں فاسٹ باؤلر جنید خان نے کہا کہ انجرڈ ہونے سے پہلے انٹرنیشنل کرکٹ میں میری باؤلنگ اور پرفارمنسز لاجواب تھیں، فاسٹ بولرز کے لئے ایشیائی وکٹوں پر اچھی کارکردگی پیش کرنا ایک دقت طلب اور انتہائی مشکل کام ہے۔
صحتیاب ہونے کے بعد مجھے اپنی کارکردگی دکھانے کا مناسب موقع نہیں دیا گیا ، پینٹینگولر کپ کے بہترین بولرز میں سے ایک تھا، اس کے بعد میں نے پاکستان سپر لیگ کے پہلے ایڈیشن میں بھی بہترین بولنگ کی اور انگلینڈ اے کے خلاف پاکستان اے کی نمائندگی کرتے ہوئے بھی بہترین پرفارمنسز پیش کیں۔ مجھے گھٹنے کی تکلیف کے بعد بنگلہ دیش اور سری لنکا کے خلاف منتخب کیا گیا جہاں مجھ سے چند کیچز ڈراپ ہوئے اور تبھی سے مجھے نظر انداز کیا جارہا ہے۔ اس وقت 100فیصد فٹ ہوں، مسلسل ڈومیسٹک اور پاکستان اے کی جانب سے کرکٹ کھیل رہا ہوں جس سے صاف ظاہر ہے کہ میری فٹنس کے کوئی مسائل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری عمر ابھی صرف 26سال کی ہے میں اپنی جگہ بنانے کے لئے لڑنے کے لئے تیار ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ میری بہترین کرکٹ کے دن ابھی آنے ہیں، میں ایک بولر کی حیثیت سے ابھی تک اپنی معراج پر نہیں پہنچا ہوں۔بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں بہترین پرفارمنسز کی بنیاد پر پاکستان ٹیم میں ایک بارپھر اپنی جگہ بنانے کی کوشش کرؤں گا۔
پاکستان چھوڑ کر انگلینڈ میں جانے کی خبرؤں کی تردید کرتے ہوئے جنید خان نے کہا کہ میری پہلی ترجیح پاکستان کے لئے کرکٹ کھیلنا ہے، میں آج جو کچھ ہوں وہ پاکستان کرکٹ کی مرہون منت ہے جسے میں کبھی بھلا نہیں سکتا۔میرے خاندان کے کافی لوگ انگلینڈ میں آباداور میری بیوی کا تعلق بھی وہیں سے ہے جس کی وجہ سے ممکن ہے کہ مستقبل میں کسی مقام پر انگلینڈ میں رہائش اختیار کرنے کے متعلق غور کروں لیکن فی الوقت میری ترجیح یہی ہے کہ پاکستان میں رہوں اور اسی کیلئے ہی کھیلوں،میں اس وقت صرف اور صرف پاکستان ٹیم میں واپسی کو اپنا ہدف بنائے ہوئے ہوں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…