لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)پی سی بی گورننگ بورڈ نے پی ایس ایل کو پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی میں بدلنے کی منظوری دیدی شہریار خان نےکہاہے کہ کمپنی پی سی بی سے الگ نہیں ہوگی بورڈ کے ڈائریکٹرز ہی کمپنی چلائیں گے۔پی سی بی گورننگ بورڈ کے بیالیسویں اجلاس کے بعد چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی بہت اچھی رہی ہے امید ہے نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کیخلاف بھی اچھی کارکردگی دکھائیں گے۔ چیئرمین پی سی بی نے اپنی ہارٹ سرجری پر خرچ ہونے
والی رقم بارے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ان کے آپریشن پر جو خرچ آیا ہے وہ پی سی بی نے دیا ہے اور اس کی منظوری گورننگ بورڈ نے ہی دی ہے، میں پی سی بی سے کسی قسم کی کوئی تنخواہ وصول نہیں کرتا۔شہریار خان نے کہا کہ پی ایچ ایف کو جنرل توقیر ضیاء میں دی گئی ایک کروڑ روپے کی رقم بارے فیصلہ کرنے کیلئے وزارت بین الصوبائی رابطہ سے بات کی جائیگی کیونکہ پی ایچ ایف رقم واپس کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ پی سی بی ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپر لیگ کی فرنچائزز کو پی ایس ایل کے فیصلوں میں شامل کرنے کیلئے پرائیوٹ کمپنی بنائی، کمپنی میں مجموعی طور پر سات افراد کا بورڈ بنے گا
اس میں سے تین پی سی بی، دو باہر سے جبکہ ایک سی ای او اور ایک فنانشل آفیسر بھی ہوگا۔کمپنی کے 7 رکنی بورڈ میں پی سی بی کی طرف سے نجم سیٹھی، منصور مسعود اور شکیل شیخ شامل ہونگے جبکہ پرائیوٹ طور پر عارف حبیب اور ضیاء رضوی کو سپر لیگ کے بورڈ میں تعینات کیا ہے۔ چیف آپریٹنگ آفیسر اور چیف فاننس آفیسر کی تعیناتی کیلئے کمپنی کا بورڈ فیصلہ کریگا۔آئی سی سی کے حالیہ اجلاس بارے گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ بھارتی بورڈ کے سربراہ انوراگ ٹھاکر کے پاکستان کرکٹ مخالف بیانات کا ریکارڈ دیکھایا، انوراگ ٹھاکر سے پاکستان کے ساتھ کھیلنے یا نہ کھیلنے بارے آفیشل بیان دینے کا کہا جس پر وہ خاموش رہے، بھارتی بورڈ نے پاکستان کےساتھ نہ کھیلنے کی وجہ حکومتی اجازت کو قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ معاہدے کے باوجود نہ کھیلنے پر بھارت کیخلاف میچ پوائنٹس پاکستان کو دینے کا آئی سی سی سے مطالبہ کیا، اس پر بھی سب خاموش رہے تاہم پاکستان کرکٹ کو پہنچنے والے مالی نقصانات پر آئی سی سی نے مالی معاونت کا پلان تیار کرنے کا وعدہ کیا۔