نئی دہلی(این این آئی)بھارت کی اعلیٰ عدلیہ نے ون ڈے کرکٹ ٹیم کے کپتان مہندرا سنگھ دھونی کے خلاف مذہبی جذبات مجروح کرنے کے مقدمہ خارج کردیا۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جنوبی کرناٹکا کی عدالت نے اس مقدمے میں دھونی کو غلط طلب کیا جہاں ہندو انتہا پسندوں نے ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام عائد کیا تھا۔جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف عدالت میں طلبی کے آرڈر سمیت تمام تر سماعت کو خارج جاتی ہے۔یہ تنازع اس وقت کھڑا ہوا جب 2013 میں بزنس ٹوڈے نامی میگزین کے سرورق پر دھونی کو ہندو بھگوان وشنو کے روپ میں مختلف مصنوعات تھامے دکھایا گیا تھا اور خبر کی تھی کہ دھونی کس طرح مشہور برانڈز کیلئے لازمی چہرہ بن گئے۔
میگزین نے اس موقع پر ان کے آٹھ ہاتھوں میں آٹھ مشہور برانڈز کی مصنوعات تھما کر بھگوان وشنو کی شکل دینے کی کوشش کی تھی۔ان اشتہارات کے بعد دھونی کے خلاف مختلف ریاستوں میں احتجاج مظاہروں کے ساتھ ساتھ ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے الزام میں عدالتوں میں مختلف درخواستیں بھی دائر کی گئیں۔انہی میں سے ایک درخواست پر بنگلور کی عدالت نے کارروائی کرتے ہوئے انڈین پینل کوڈ کی دفعہ اے295 کے تحت سماعت شروع کی، اس دفعہ کے تحت مجرم کو 3 سال تک قید یا جرمانہ یا پھر دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں ٗجب اگست میں کرناٹکا ہائی کورٹ سے بھی دھونی کی درخواست مسترد کر دی گئی تو انہوں نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا تھا۔گزشتہ سال عدالت نے دھونی کے خلاف فوجداری مقدمہ قائم رکھنے کا حکم جاری کیا تھا تاہم پیر 5 ستمبر کو ان کے خلاف مقدمہ خارج کردیا گیا۔
’’جان بچی سو لاکھوں پائے‘‘ معروف بھارتی کرکٹر دھونی کو بڑی خوشخبری مل گئی
6
ستمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں