لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )عالمی شہرت یافتہ پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان نے کہا ہے کہ پاکستان کھیلوں کے لئے پر امن ملک ہے ، یہاں باکسنگ کا بہت ٹیلنٹ ہے بس اس کو نکھارنے کی ضرورت ہے اور میں پاکستان کو باکسنگ میں بلندیوں پر لے جانا چاہتا ہوں،پاکستان سے تعلق ہونے کی وجہ سے کرکٹ سے لگاؤ ضرور ہے میں فاسٹ باؤلنگ کرتا تھا لیکن پروفیشن اور جنون باکسنگ سے ہی وابستہ ہے،کوئی بھی ٹائٹل جیتنے سے زیادہ مشکل ٹائٹل کا دفاع کرنا ہوتا ہے ،پاکستان اور انگلینڈ سے قطع نظر پوری دنیا کے مسلمان مجھے سپورٹ کرتے ہیں ۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی کھیلوں کے لیے پر امن ملک ہے ، یہاں کے لوگ بہت اچھے دل کے مالک ہیں ، میرا تعلق راولپنڈی سے ہے تو ہم چھوٹی عمر سے گرمیوں کی چھٹیاں پاکستان میں گزارتے تھے اور اس وقت سے پاکستان آمد کا سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ میں مداحوں سے کبھی نہیں گھبرایا وہ ہمیشہ مجھے سیلفیوں کی فرمائش کرتے ہیں تو میں انکار نہیں کرتا ، باکسنگ کا آغاز آٹھ سال کی عمر میں کر دیا تھا ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان سے تعلق ہونے کی وجہ سے کرکٹ سے لگاؤ ضرور ہے میں فاسٹ باؤلنگ کرتا تھا لیکن پروفیشن اور جنون باکسنگ سے ہی وابستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ باکسنگ میں سخت ہوں لیکن زندگی میں ذمہ دار شہری ہوں ، پاکستان میں باکسنگ کا بہت زیادہ ٹیلنٹ ہے صرف اس کو نکھارنے کی ضرورت ہے۔
اردو زبان کے متعلق عامر خان نے بتایا کہ میری بیوی مجھے اردو سیکھاتی ہے ، اردو اتنی زیادہ بولنی نہیں آتی لیکن کوشش ضرور کرتا ہوں۔اپنی ذاتی زندگی کے متعلق سوالات کے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ فریال سے نیویارک میں ڈنر پر ملاقات ہوئی اور میں نے ہی شادی کے لیے پرپوز کیا تھا ، فریال کو باکسنگ کے متعلق کچھ خاص نہیں پتہ ، جب میں نے اسے شادی کے لیے پرپوز کیا تو اس نے بات والدین پر ڈال تھی جس کے بعد میں نے اپنے والدین کو اس کے گھر بھیجا اور شادی انجام پائی۔بیوی بہت کہتی ہے کہ اب باکسنگ کو خیرآباد کہہ دو لیکن میرا ابھی بہت کیرئیر باقی ہے ، ابھی میں 29سال کا ہوں ، میرا خواب تھا کہ ورلڈ چمپئن بنوں جس کے لیے میں نے 35سالہ جرمنی کے ورلڈ چمپئن کو چیلنج کیا اور کامیاب رہا۔عامر خان نے بتایا کہ ایک فائٹ کے دوران میں پہلے ہی راؤنڈ سے باہر ہوگیا تھا ، اپنی اس شکست سے مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا اور وہ فائٹ مجھے ابھی تک یاد ہے جس کو میں کبھی نہیں بھول سکتا۔انہوں نے کہا کہ 17سال کی عمر سے اولمپکس میں شرکت کر کے کامیابیوں کا سلسلہ شروع کیا، جب باکسنگ شروع کی تو دن میں چار سے پانچ گھنٹے سخت ٹریننگ کرتا تھا ، پاکستان میں اسلام آباد کے جناح سٹیڈیم میں باکسنگ کی ہے ۔ کوئی بھی ٹائٹل جیتنے سے زیادہ مشکل ٹائٹل کا دفاع کرنا ہوتا ہے کیونکہ آپ ذہن میں سوار کر لیتے ہیں کہ اس فائٹ کو کسی صورت نہیں ہارنا ہے۔
پاکستان اور انگلینڈ سے قطع نظر پوری دنیا کے مسلمان مجھے سپورٹ کرتے ہیں کیونکہ میں مسلمان ہوں ۔سوشل ورک کے متعلق سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ ابھی حالیہ دنوں میں کراچی کا دورہ کر کے آیا ہوں جہاں میں نے دیکھا کہ لوگوں کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے جسے دیکھ کر بہت افسوس ہوا ، ایسے ہی لوگوں کی مدد کے لیے میں نے عامر خان ٹرسٹ اور فاؤنڈیشن کا قیام عمل میں لایا ہے ،جب بھی قدرتی آفات سے تباہی ہوئی ہم نے متاثرین کی مدد کی ۔خیرات اور امداد دینے کے متعلق انہوں نے بتایا کہ پاکستانی اس معاملے میں اپنی مثال آپ ہیں ، لوگ مجھ پر اعتماد کرتے ہیں اور ہماری فاؤنڈیشن میں رقم اور عطیات جمع کراتے ہیں۔میرے پاس اللہ کا دیا بہت کچھ ہے لوگوں کی طرف سے عطیہ کی گئی ایک ایک پائی اسی مقصد کے لیے خرچ کی جاتی ہے جس کیلئے حاصل کی جاتی ہے۔عامر خان نے بتایا کہ میرا یقین ہے کہ آپ جتنا زیادہ اللہ کی راہ میں خرچ کریں گے اللہ اتنا زیادہ آپ کو نوازے گا ، فیملی کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کی کوشش کرتا ہوں کیونکہ اب میں ایک والد بھی ہوں اور میری بہت پیاری بیٹی ہے ، میری اگلی فائٹ آئندہ سال جنوری یا فروری میں ہوگی ۔
بیوی اکسر مجھے اس کام سے روکتی ہے لیکن میں ۔۔۔۔باکسر عامر خان نے سب کو حیران کر دیا
26
اگست 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں