اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستانی ٹیم کے نئے کپتان کتنے با اختیار ہیں؟ حقیقت سامنے آ گئی

datetime 6  اپریل‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک) پاکستان کرکٹ ٹیم کو بہت سارے اتار چڑھاﺅ کے بعد آخر کا ر کپتان مل ہی گیا۔سرفراز احمد کو پاکستانی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا کپتان بنایا جانا غیرمتوقع نہیں۔یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جو بہت پہلے کیا جا سکتا تھا لیکن اس کے لیے موجودہ وقت کا انتظار کیا گیا جب اکثر لوگوں کا یہی کہنا ہے کہ پانی سر پر سے گزر چکا ہے۔سرفراز احمد کو خاصا پہلے ٹی ٹوئنٹی کا کپتان بنایا جا سکتا تھا لیکن شاید پاکستان کرکٹ بورڈ میں ایسے جرآت مندانہ فیصلے کی ہمت نہیں تھی۔شاہد آفریدی کی ٹی ٹوئنٹی کپتان کی حیثیت سے تقرری پاکستان کرکٹ بورڈ نے ستمبر سنہ2014 میں کی تھی اور حیران کن طور یہ تقرری حالیہ آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی تک کے لیے کر دی تھی۔ان 19 ماہ کے دوران پاکستانی ٹیم کی کارکردگی میں کئی اتار چڑھاو¿ آئے لیکن بورڈ نے شاہد آفریدی کے بارے میں اپنے فیصلے پر نظرثانی کا نہ کبھی کوئی عندیہ دیا اور نہ ہی اس پر کوئی زیادہ بات کی۔باخبر ذرائع کہتے ہیں کہ اس کی وجہ یہ تھی کہ شہریار خان آفریدی سے یہ وعدہ کر چکے تھے کہ کچھ بھی ہو جائے وہ انھیں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی تک کپتان برقرار رکھیں گے۔
اب سرفراز احمد کو کپتان تو بنا دیا گیا ہے لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ کتنے با اختیار ہوں گے؟ انھیں فیصلے کرنے میں کتنی آزادی ہوگی؟ اور سب سے اہم بات یہ کہ اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ ٹیم میں موجود سینیئر کھلاڑی ان سے تعاون کریں گے؟
سرفراز احمد کے لیے کپتانی نئی بات نہیں ہے۔ وہ انڈر19 ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے کپتان ہیں۔اس کے علاوہ وہ کراچی پی آئی اے اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کپتانی کر کے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کر چکے ہیں، لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ قومی ٹیم کی قیادت ایک مختلف معاملہ ہے۔ادھر شاہد آفریدی نے ٹی ٹوئنٹی کھیلتے رہنے کی خواہش ظاہر کر رکھی ہے لیکن ان کے مستقبل کا انحصار پاکستان کرکٹ بورڈ پر ہے کہ وہ انھیں مزید کھیلنے دے گا یا نہیں؟ان کے علاوہ دو دیگر سابق کپتان شعیب ملک اور محمد حفیظ بھی ٹیم کا حصہ ہیں، جبکہ عمراکمل اور احمد شہزاد کی شکل میں دو ایسے کرکٹرز بھی ٹیم میں موجود ہیں جن کے بارے میں پچھلے کچھ عرصے سے ٹیم منیجمنٹ منفی رپورٹس ہی دیتی آئی ہے۔سابق کپتان رمیز راجہ کہتے ہیں کہ سرفراز احمد کو کپتانی کی طاقت اپنی کارکردگی اور اپنے فیصلوں کے ذریعے خود لینی ہوگی اور اگر سینیئر کرکٹرز ان کا ساتھ نہیں دیں گے تو یہ کرکٹرز ٹیم سے باہر ہو جائیں گے کیونکہ اس مرحلے پر بورڈ یہ نہیں چاہے گا کہ اس کے فیصلے کو کوئی چیلنج کرے۔پاکستان کے سابق فاسٹ بولر عاقب جاوید کے خیال میں سرفراز احمد میں پیدائشی قائدانہ صلاحیتیں موجود ہیں اور وہ تمام کرکٹرز کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔
سابق کرکٹرز اور شائقین سرفراز احمد سے مثبت توقعات رکھے ہوئے ہیں کیونکہ انھیں ان کی صلاحیتوں کا اچھی طرح پتہ ہے کہ وہ ایک دلیر کرکٹر ہیں جنھیں مشکل صورتحال میں اپنی بیٹنگ سے ٹیم کو حوصلہ دینا آتا ہے لیکن اس مرتبہ ان کا فوری امتحان قومی ٹیم کو مایوس کن صورتحال سے نکالنا اور اس کا اعتماد بحال کرنا ہے۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…