منگل‬‮ ، 01 جولائی‬‮ 2025 

وہ وقت جب کرد عیسائیوں نے اسلام قبول کرنے کیلئے غوث اعظم ؒ سے مردہ کو زندہ کرنے کا معجزہ طلب کر لیا

datetime 14  ‬‮نومبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

حیات المعظم فی مناقب سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ عنہ میں نقل کیا گیا ہے کہ نائب مصطفے تاجداربغداد پیر لاثانی، قطب ربانی محبوب سبحانی سیدنا حضور غوث الاعظم رضی اللہ عنہ اپنے چند مریدین کے ساتھ عراق کے کردستان علاقہ میں تشریف لے گئے۔ یہ پوری بستی کئی لاکھ افراد پر مشتمل تھی اور ان کا مذہب عیسائیت تھا ۔ طبیعت کے لحاظ سے بہت سخت قوم تھی ۔ اسلام کا پیغام آنے کے باوجود

سینکڑوں برس گزر جانے کے بعد اس قوم کے لوگ عیسائیت پر قائم تھے۔ آپ نے ان کے مرکز میں پہنچ کر ان کے بڑے بڑے سرداران قبائل کو دین اسلام کی دعوت دی۔ آپ کی اس دعوت اسلام پر ان کاایک پادری سامنے آیا اور وہ اس قوم کا بہت بڑا عالم مانا جاتا تھا ۔ وہ کچھ عرصہ بغداد شریف اور مصر میں بھی رہ چکا تھا ۔اس نے مسلمان علمائے کرام سے کچھ حدیثیں بھی سن رکھی تھی ۔ آپ سے مخاطب ہوکر کہنے لگاکہ کیا آپ کےنبی(صلی اللہ علیہ والہ و اصحابہ وسلم) کا یہ فرمان ہے: میر ی امت کے علماء(ولی ) کا درجہ بنی اسرائیل کے نبیوں جیسا ہو گا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا :کیا تم کو اس میں کوئی شک ہے؟ وہ پادری کہنے لگا:حضرت عیسیٰ روح اللہ علیہ السلام جو اللہ تعالیٰ کے پیغمبر تھے ۔ ان کو اللہ تعالیٰ نے یہ معجزہ دیا تھا کہ وہ ٹھوکر سے مردہ کو زندہ کردیتے تھے۔ آپ کے نبی (صلی اللہ علیہ والہ و اصحابہ وسلم)کی حدیث کی رو سے آپ امت محمدیؐ کے علمائے کرام (ولیوں)میں سے ہیں۔ لہٰذا بنی اسرائیل کے پیغمبروں کی طرح ہوئے ۔ وہ تو ٹھوکر سے مردہ زندہ کردیتے تھے تو ہم تو جب جانیں کہ آپ بھی مردہ کو زندہ کرکے دکھائیں۔ آپ نے ارشاد فرمایا : بلاشبہ ہمارے آقا سرور کائنات (صلی اللہ علیہ والہ و اصحابہ وسلم) کی امت کے علمائے ربانیین یعنی اولیا ء اللہ کی شان یہی ہے ۔ یہ تو کوئی مشکل بات نہیں ۔ تم کون سے مردے کو زندہ دیکھنا چاہتے ہو؟ چنانچہ قریب ہی ایک قبرستان کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ اس مردہ کو زندہ دیکھنا چاہتے ہیں ۔ آپ اس قبر کے قریب تشریف لے گئے اور آپ نے

اس قبر کو ٹھوکر مارتے ہوئے ارشاد فرمایا : قم باذن اللہ ۔ “اللہ کے حکم سے اٹھ”! قبر شق ہوگئی اور اس میں سے ایک شخص باہر نکلا اور نکلتے ہی سلام کیا اور پوچھا کیا قیامت ہوگئی ؟ سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا : نہیں ابھی قیامت نہیں ہوئی بلکہ تمہیں اٹھایا گیا ہے ۔ تم اپنے بارے میں بتاؤ۔ اس نے کہا : میں حضرت دانیال علیہ السلام کا امتی ہوں اور میں ان کے ماننےوالوں میں سے تھا ۔

میراحال اچھا ہےاور اس دین اسلا م ہی برحق ہے اور فلاح و کامرانی اورنجات کا دارومداراسی دین کو قبول کرنے اور اس پر عمل پیرا ہونے میں ہے۔ سرکارغوث الاعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اب تم واپس جاؤ، تمہیں قیامت میں پھر اٹھایا جائے گا۔ یہ عظیم کرامت دیکھ کر وہاں موجود تمام کردوں نے اور اس عالم نے اسلام قبول کرلیا اور اس طرح کرد قبائل

نوراسلام سے منور ہوگئے۔ پھریہ لوگ اسلامی لشکر میں شامل ہوگئے ۔صلاح الدین ایوبیؒ کا تعلق بھی اسی کرد قوم سے تھا، ان کے والد بھی اسی دوران اپنی برادری کے ساتھ مسلمان ہوکر حضور غوث الاعظم سے بیعت ہوئے تھے اور بعد میں ملک شام کے زنگی سلاطین کے بہت بڑے فوجی جرنیل بنے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…