پیر‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

حضرت علی کرم اللہ وجہہ حضور ﷺ کی امامت میں نماز پڑھتے ہوئےاسے توڑ کر گھر چلے گئے، وہ وقت جب تین جلیل القدر فرشتے جبرائیلؑ، میکائیلؑ اور اسرافیلؑ کو بیک وقت حرکت میں آنا پڑ گیا، ایما ن افروز واقعہ

datetime 15  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایک دن حضور اکرم ﷺ نے نماز عصر پڑھائی تو پہلا رکوع اتنا طویل فرمایا کہ گمان ہوا کہ شاید رکوع سے سر نہ اٹھائیں گے ۔پھر جب آپ ﷺنے رکوع سے سر اٹھالیا ۔نماز ادا فرما لینے کے بعد آپ ﷺ نے اپنا رُخِ اَنور محراب سے ایک جانب پھیر کر فرمایا کہ میرا بھائی اور چچا زاد علی بن ابو طالب کہاں ہے ؟حضرتِ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آخری صفوں سے عرض کیا لبیک ! میں حاضر ہوں یارسول اللہﷺ ۔۔۔! آپ ﷺنے فرمایااے ابو الحسن ! میرے قریب آجاؤ چنانچہ حضرتِ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ

آپ ﷺ کے قریب آکر بیٹھ گئے۔آپ ﷺ نے فرمایا ابو الحسن ! کیا تم نے اگلی صف کے وہ فضائل نہیں سنے جو اللہ عزوجل نے مجھے بیان فرمائے ہیں ؟ عرض کیا:کیوں نہیں، یارسول اللہ ﷺ ۔۔۔ارشاد فرمایاپھر کس چیز نے تمہیں پہلی صف اور تکبیر اولیٰ سے دور کردیا ،کیا حسن اور حسین (رضی اللہ تعالیٰ عنہما) کی محبت نے تمہیں مشغول کردیا تھا ؟ عرض کیان کی محبت اللہ تعالیٰ کی محبت میں کیسے رکاوٹ ڈال سکتی ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا پھر کس چیز نے تمہیں روکے رکھا ؟عرض کیا کہ جب حضرتِ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اذان دی تھی میں اس وقت مسجد ہی میں تھا اور دو رکعتیں ا دا کی تھیں پھر جب حضرتِ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اقامت کہی تو میں آپ ﷺ کے ساتھ تکبیرِ اُولیٰ میں شامل ہوا ۔پھر مجھے وضو میں شبہ ہوا تو میں مسجد سے نکل کر حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر چلا گیا اور جا کر حسن و حسین (رضی اللہ تعالیٰ عنہما )کو پکارا مگر کسی نے میری پکار کا جواب نہ دیا تو میری حالت اس عورت کی طرح ہوگئی جس کا بچہ گم ہوجاتا ہے یا ہانڈی میں ابلنے والے دانے جیسی ہوگئی ۔میں پانی تلاش کررہا تھا کہ مجھے اپنے دائیں جانب ایک آواز سنائی دی اور سبز رومال سے ڈھکا ہوا سونے کا پیالہ میرے سامنے آگیا۔ میں نے رومال ہٹایا تو اس میں دودھ سے زیادہ سفید، شہد سے زیادہ میٹھا اور مکھن سے زیادہ نرم پانی موجود تھا۔ میں نے نماز کے لئے

وضوکیا پھر رومال سے تری صاف کی اور پیالے کو ڈھانپ دیا ۔پھرمیں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو مجھے کوئی نظر نہ آیا نہ ہی مجھے یہ معلوم ہوسکا کہ پیالہ کس نے رکھا اور کس نے اٹھایا ؟آپ ﷺ نے غیب کی خبر دیتے ہوئے مسکرا کر ارشادفرمایا: مرحبا! مرحبا! اے ابو الحسن !کیا تم جانتے ہو تمہیں پانی کا پیالہ اور رومال کس نے دیا تھا؟ عرض کی اللہ اور اس کے رسول عزوجل و ﷺ بہتر جانتے ہیں

ارشاد فرمایا: پیالہ تمہارے پاس جبرئیلِ امین علیہ السلام لے کر آئے اور اس میں حظیرۃ القدس کا پانی تھا اوررومال تمہیں حضرتِ میکائیل علیہ السلام نے دیا تھا ،حضرتِ اسرافیل علیہ السلام نے مجھے رکوع سے سر اٹھانے سے روکے رکھا یہاں تک کہ تم اس رکعت میں آکر مل گئے، اے ابو الحسن ! جو تم سے محبت کریگا اللہ عزوجل اس سے محبت کریگا اور جو تم سے بغض رکھے گا اللہ عزوجل اسے ہلاک کردے گا ۔(آنسوؤں کا دریا ، ص:220 ، مدینہ لائبریری ، دعوت اسلامی)

موضوعات:



کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…