آپؐمسجد نبوی میں بیٹھے تھے۔ایک پریشان حال شخص بھاگم بھاگ آیا اور گلو گیر لہجے میں آپؐسے کہا”تین دن سے میرا بچہ لاپتہ ہےآپؐ ایک بار دعا کردیں مجھے یقین ہے میرا بچہ مجھے مل جائے گا۔آپؐنے دعا کی اور اس شخص کی اشکشوئی فرمانے لگے۔اسی اثنا میں ایک دوسرا شخص داخل ہوا اورقریب آکرآپؐسے عرض کی کہ”یہ شخص کیا کہہ رہا ہے”؟۔آپؐنے فرمایا “اس کا بچہ لاپتہ ہوگیا ہے”۔اس نے عرض کی ،میں نے کچھ دیر پہلے اس کےبچے کو فلاں مقام پہ
کچھ یتیم بچوں کیساتھ کھیلتا دیکھا ہے”یہ سن کر بچے کا باپ کھل اٹھا،بے ساختہ اٹھا اور جانے لگا۔آپؐنے آواز دی”رک جائو۔و”ہ شخص پلٹا اور باادب کھڑا ہوگیا۔آپؐنے فرمایا “جب بچے سے ملو تو اس کو بیٹا کہہ کر مت پکارنا اور گلے مت لگانابس ہاته سے پکڑ کر گھر لے جانا۔ اس شخص نے “حیرت کے عالم میں وجہ پوچھی۔آپؐنے فرمایا “وہاں اور بھی یتیم بچے ہیں تم نے اگر بچے کو بیٹا کہہ کر پکارا اور لارڈپیار کیا تو یتیم بچے آرزو کریں گے کہ کاش ہمارا بھی باپ زندہ ہوتا۔”