اسلام آباد (احمد ارسلان ) پاکستان کو اللہ نے ایک سے ایک ایسے ہیرے دیے ہیں جن کی آب و تاب سے نہ صرف ان کے والدین کا نام روشن ہوا بلکہ وہ اپنے پیارے وطن کیلئے باعث افتخار بھی بنے ۔ لوگ انہیں دیکھنا چاہتے ہیں ، ان سے ملنا چاہتے ہیں ، ان کے ساتھ وقت بتانا چاہتے ہیں ۔ ایسا ہی ایک نام پاکستانی معروف اداکار طلعت حسین کا ہے جنہوں نے اپنی اداکاری سے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں اردو سمجھنے والوں کے دل میں اپنا ایک منفرد نام اور پہچان بنائی ۔
طلعت حسین ان دنوں زیادہ تر فراغت کے لمحات گزار رہے ہیں تاہم انہوںنےاداکاری کو بھی بالکل ہی خیر باد نہیں کہا ۔ طلعت حسین نے گشتہ دنوں انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ تنہائی میں کتابیں انسان کے لئے بہترین دوست ہیں، میرے زیادہ پیسے کتابیں خریدنے میں صرف ہوتے ہیں ۔ انہوں نےکہا کہ ریڈیو کسی بھی اداکار کے لئے ایک ایسا بنیادی پلیٹ فارم ہے جس سے اس کو بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ میں نے بھی اپنے فنی کیریئر کا آغاز ریڈیو سے کیا تھا اور بعد ازاں انگلینڈ میں جا کر اداکاری کی ڈگری بھی حاصل کی ۔ طلعت حسین نے کہا کہ آج کے ٹی وی ڈرامے کا معیار پہلے کے مقابلے میں وہ نہیں رہا ، بھارتی ڈراموں کی طرز پر ہمارے ہاں بھی ڈرامہ سیریل بن رہی ہیں جس میں صرف گلیمر کو ہی پیش کیا جا رہا ہے ۔ میں نے فلموں میں بھی کام کیا مگر جو مزہ ٹی وی سکرین پر کام کرنے کا آیا وہ بڑی سکری پر نہیں ۔ ایک معروف مصنفہ ڈاکٹر ہمامیر اپنی کتاب ’’یہ ہیں طلعت حسین ‘‘ میں طلعت کے تعلیمی دور کا ایک دلچسپ واقعہ بیان کرتی ہیں کہ یہ ان دنوں کی بات ہے جب طلعت حسین اداکاری کی اعلیٰ تعلیم کے لیے لندن میں تھے۔ انھیں بی بی سی میں تو کام ملنا شروع ہو گیا تھا لیکن تعلیم کے ساتھ ساتھ اس کام سے گزر بسر ممکن نہیں تھی۔اس لیے طلعت حسین نے ویٹر کی جزوقتی ملازمت کا فیصلہ کیا۔ طلعت اداکار کے طور پر پہچان بنا چکے تھے اِس لیے یہ فیصلہ مشکل تھا، لیکن اس میں مشکل کیا تھی۔’مشکل اُس وقت ہوتی تھی جب جب کوئی پاکستانی فیملی ہوٹل میں کھانا کھانے آتی۔
مجھے دیکھتے ہی پہچان لیتی۔ مجھے آرڈر دیتے ہوئے انھیں جھجک ہوتی۔ میں ان سے کہتا کہ وہ بے چین نہ ہوں اور اطمینان سے اپنا آرڈر لکھوا دیں۔ اس کے بعد صورتِ حال اُس وقت اور پیچیدہ ہو جاتی جب انھیں بل کے ساتھ ٹپ دینا ہوتی۔ پاکستانی مجھے ٹپ دیتے ہوئے شرماتے تھے اور پھر یوں ہوا کہ لوگوں کو کھانا سرو کرنے والا ایک ویٹر پاکستان ہی نہیں بلکہ بر صغیر کے دلوں کی دھڑکن بنا ۔