جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

قرآن کریم کی ایک چھوٹی سی آیت نے مجھے عیسائی سے مسلمان بنادیا۔

datetime 4  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

یہ ڈاکٹر غرینیہ تھے جو پیرس کے ایک کامیاب طبیب ہونے کے علاوہ فرانسیسی حکومت کے رکن تھے۔ اسلام قبول کرنے کے بعد وہ حکومت سے الگ ہوگئے اور پیرس چھوڑ کر فرانس کے ایک چھوٹے گائوں میں سکونت اختیار کرلی اور خدمت خلق میں مصروف ہوگئے۔محمود مصری نے ان سے ان کے مکان پر مل کر ان کے اسلام قبول کرنے کا سبب دریافت کیا۔قرآن کی ایک آیت، ڈاکٹر نے جواب دیا۔کیا

آپ نے کسی مسلمان عالم سے قرآن پرھا ہے، نہیں میری اب تک کسی مسلمان عالم سے ملاقات نہیں ہوئی۔پھر یہ واقعہ کیوں کر پیش آیا۔ڈاکٹر غرینیہ نے جواب دیا۔ مجھے اکثر سمندری سفروں میں رہنے کا اتفاق ہوا ہے، میری زندگی کا بڑا حصہ پانی اور آسمان کے درمیان بسر ہوا ہے۔ اسی طرح ایک سفر میں ایک بار مجھے قرآن کا فرانسیسی ترجملہ ملا۔ یہ موسیو قاری کا ترجمہ تھا، میں نے اسے کھولا تو سورہ نور کی ایک آیت سامنے تھی جس میں ایک سمندری نظارے کی کیفیت بیان کی گئی۔ترجمہ: جیسے اندھیرا گہرے سمندر میں، اس کا ڈھانپ لیا ہو موج نے، لہر کے اوپر لہر، اس کے اوپر بادل۔ اندھیرے پر اندھیرا اس حالت میں ایک شخص اپنا ہاتھ نکالے تو توقع نہیں کہ وہ اس کو دیکھ سکے اور جس کو اللہ نور نہ دے اس کے لیے کوئی روشنی نہیں۔سورة النور ٤٠میں نے اس آیت کو نہایت دلچسپی سے پڑھا جس میں سمندری نظارے کی کیفیت بیان کی گئی تھی، جب میں نے آیت پڑھی تو میں تمثیل کی عمدگی اور انداز بیاں کی واقفیت سے بے حد متاثر ہوا، میں نے خیال کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ضرور ایک ایسے شخص ہوں گے جن کے رات اور دن میری طرح سمندری سفروں میں گزرے ہوں گے، پھر بھی مجھے حیرت تھی کہ انہوں نے گمراہیوں کی آوارگی

اور ان کی جدوجہد کی ببے حاصلی کو کیسے مختصر الفاظ میں بیان کیا ہے گویا کہ وہ رات کی سیاہی، بادلوں کی تاریکی اور موجوں کے طوفان میں ایک جہاز پر کھڑے ہیں اور ایک ڈوبتے ہوئے شخص کی بدحواسی کو دیکھ رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ سمندری خطرات کا کوئی بڑے سے بڑا ماہر بھی اتنے کم الفاظ میں اتنے کامیاب طور پر خطرات بحر کی تصویر کشی نہیں کرسکتا۔

لیکن اس کے تھوڑے ہی عرصہ بعد مجھے معلوم ہوا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلمنے کبھی زندگی بھر میں سمندر کا سفر نہیں کیا، اس انکشاف کے بعد میرا دل روشن ہوگیا۔ میں نے سمجھا کہ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز نہیں ہے بلکہ اس خدا کی آواز ہے جو رات کی تاریکی میں ہر ڈوبنے والے کے ہی حوصلہ کو دیکھ رہا ہوتا ہے،اس کے بعد میرے لیے اس کے سوا کوئی چارہ نہ تھا کہ میں مسلمان ہوجائوں

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…