اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے معروف کرکٹر سعید انور اپنے ایک بیان میں واقعہ سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں اور جنید جمشیدبرطانیہ میں تبلیغ کے سلسلے میں جماعت کے ساتھ گئے ہوئے تھے وہاں ایک مسجد میں ہمارا قیام تھا۔ ہم سب کا تھکاوٹ کے مارے بہت برا حال تھا کیونکہ ہم بہت جلدی صبح کے اٹھے ہوئے تھے اور اس دوران لوگوں سے ملاقات کا سلسلہ بھی جاری رہا جس کے
باعث کافی تھکاوٹ محسوس کر رہے تھے۔ اب اگر کوئی ملاقاتی آتا تو ہم اسے کل آنے کا کہہ دیتے جبکہ جنید جمشید ہم سب میں سے سے زیادہ اخلاق والے تھے وہ کسی ملاقاتی کو جانے کا نہیں کہتے تھے بلکہ اس سے گفتگو کرنا شروع کر دیتے تھے جس پر میں نے تنگ آکر جنید جمشید کو کہا کہ آپ کے مریدین نے ہمیں تنگ کر دیا ہے آپ انہیں کل آنے کا کہہ دیں ہم کافی تھکے ہوئے ہیں کچھ دیر نیند پوری کرنا چاہتے ہیں جس پر جنید جمشید نے ملاقات کیلئے آئے ہوئے مہمانوں کو رخصت کر دیا ۔ اس کے بعد ابھی میری آنکھ لگی ہی تھی کہ اچانک جنید جمشید نے مجھے کندھے سے جھنجھوڑ کر جگا دیا اور کہا کہ سعید بھائی! مسجد کے باہر ایک ہندو آیا ہوا ہے اور آپ سے ملاقات کرنا چاہتا ہے کہتا ہے کہ آپ کا بہت بڑا فین ہے، میں نے جنید جمشید کو درشت لہجے میں کہا کہ اسے بھگا دو، کہو کل آئے۔ میری بات سن کر جنید جمشید فوراََ بولے کہ سعید بھائی! اگر آج آپ مر گئے یا اسے کچھ ہو گیا تو اللہ کو کیا جواب دیں گے ، آپ اس سے مل لیں ، سعید انور کہتے ہیں کہ جنید جمشید کے اصرار پر میں نے انہیں کہا کہ اس ہندو کو بلوا لیں۔ وہ ہندو جب آیا تو اس نے آتے ہی کہا کہ میں آپ کا بہت بڑا فین ہوں اور آپ کو بہت پسند کرتا ہوں جس پر میں نے اسے درشت لہجے میں کہا کہ’’خاک تم میرے فین ہو اور مجھے پسند کرتے ہیں،
اگر پسند کرتے تو مکمل کرتے، میں مسلمان اور تم ہندو‘‘سعید انور کہتے ہیں کہ اس ہندو نے میری یہ بات سنتے ہی کہا کہ مجھے کلمہ پڑھائیں، اس کے یہ کہنے پر میں نے اسے کلمہ پڑھایااور وہ مسلمان ہو گیا۔ اس طرح تھوڑی سی نیند قربان کرنے سے ایک بہت بڑی نیکی ہاتھ آگئی۔