جمعرات‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2025 

’’پاگل پن‘‘

datetime 17  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)غلام اکبر پاکستانی صحافت کا ایک نہایت اعلی ستارہ ، وہ اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں کہ مجھے 1986کا زمانہ یاد آرہا ہے۔ میں ان دنوں امریکہ گیا ہوا تھا۔ گوربا چوف اور ریگن کے درمیان شروع ہونیوالی’’گرمجوشی‘‘کے ایام تھے۔ شکاگو میں دنیا کی سب سے بلند عمارت تعمیر ہو چکی تھی اور نیویارک کی ایمپائر سٹیٹ بلڈنگ سے یہ اعزاز چھن چکا تھا۔ نیویارک کے

عالمی شہرت یافتہ بزنس مین ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایک سو پچاس منزلہ عمارت بنا کر چھنا ہوا اعزاز دوبارہ’’اپنے شہر‘‘میں واپس لائیں گے۔ ان کے اس اعلان پر ماہرین ماحولیات نے سکت تنقید کی تھی۔ اس ضمن میں ایک ٹی وی چینل پر ٹرمپ کا انٹرویو نشر ہوا جسے میں نے دیکھا اور سنا۔ باتوں ہی باتوں میں سوال کرنے والے صحافی نے ٹرمپ سے پوچھا ۔ ’’کچھ ایسے منصوبے کو شروع کرنا پاگل پن نہیں ہے جس کی کوئی افادیت نظر نہیں آرہی سوائے اس کے کہ نیو یارک کو اس کا کھویا ہوا اعزاز واپس مل جائے گا۔ ٹرمپ نے غصے سے ان صاحب کی طرف دیکھا اور بڑے خشمگیں لہجے میں جواب دیا۔’’امریکہ کو ایک دشت اور ایک صحر سے دنیا کی عظیم ترین طاقت مجھ جیسے پاگلوں نے بنایا ہے‘‘آپ جیسے عقلمندوں نے نہیں۔ عقلمندی حکمران رہتی تو پیراشوٹ سے پہلی چھلانگ کوئی نہیں لگاتا۔ پہلی چھلانگ ہمیشہ کوئی پاگل ہی لگایا کرتا ہے اور پھر دوسروں کو بھی پاگل پن سے پیار ہو جاتا ہے۔میرے ذہن پر ٹرمپ کے یہ الفاظ نقش ہو کر رہ گئے۔ تاریخ واقعی تبدیل ہونے کیلئے ’’ایک‘‘ہی بڑی اور جرأت مندانہ جست کی محتاج ہوا کرتی ہے اور جرأت ایک ایسی اصطلاح ہے جس کا ایک مفہوم’’پاگل پن‘‘بھی ہوتا ہے۔ میں یہاں ایک ایسے ’’پاگل‘‘کی مثال دینا چاہوں گا جس کے ’’پاگل پن‘‘نے بارہ ہزار نفوس پر مشتمل

ایک فوج کو ہسپانیہ کا حکمران بنا دیا۔ اس ’’پاگل‘‘کا نام طارق بن زیاد تھا۔ بحرِ اوقیانوس عبور کرنے کے بعد تاریخ اسلام کے اس بطل جلیل نے جب تمام کشتیاں جلا ڈالنے کا حکم دیا تو فوج میں ایک کھلبلی مچ گئی۔ ’’میرے بھائیو۔۔ ہم یہاں واپس جانے کیلئے نہیں آئے۔ اب ہمارا جینا مرنا اسی سرزمین پر ہو گا جہاں ہم قدم رکھ چکے ہیں۔‘‘طارق بن زیادہ نے وضاحت کی۔ پاکستان کو اپنی عظیم تقدیر کے تقاضے پورے کرنے کیلئے بس ایک فیصلے کی ہی ضرورت ہے ۔ یا پھر اس رجل عظیم کی جو یہ فیصلہ کرے گا۔ کشتیاں جلا ڈالنے کا فیصلہ!

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…