اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )بلوچستان کے صحرائوں اور سیاچن کے برف زاروں میں دادشجاعت دینے والوں کو ایک دن مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ کی حفاظت کرنی ہے، یہ کوئی جذباتی بات نہیں بلکہ اس بات کی تصدیق تیس سال پہلے کے ایک واقعہ نے کر دی تھی جس کو معروف کالم نگار ہارون رشید نے اپنے کالم میں تحریر کیا ہے۔ ہارون رشید اپنے کالم’’نا تمام‘‘میں لکھتے ہیں کہ
’ تیس برس ہوتے ہیں‘ مدینہ منورہ میں مولانا علی میاں نے سرکارﷺکو خواب میں دیکھا۔ ایک سے زیادہ بار آپ ﷺ نے سوال کیا : میری حفاظت کا بندوبست کیاہے؟مولانا علی میاں نے اے کے بروہی سے رابطہ کیا۔ بھارت جاتے ہوئے‘ کراچی رکے‘ جہاں جنرل ضیاءالحق نے ان کے اعزاز میں عشائیے کا اہتمام کیا۔ ہارون رشید کا اپنے کالم میں کہنا تھا کہ محمود غازی مرحوم نے مجھے بتایا کہ تنہائی میسر آئی تو مولانا علی میاں کے صبر کا پیمانہ لبریز تھا۔ ٹوٹ کر روئے اور جنرل کا گریبان تھام کر کہا کہ قیامت کے دن میں آپ کا دامن گیر ہوں گا کہ سرکارﷺکا پیغام میں نے آپ کو پہنچا دیا ہے۔ جنرل بھی رویااور سعودی عرب کے لئے غالباً دو بریگیڈ بھجوائے گئے۔ مقدس مقامات کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔ احادیث کے مطابق صہیونی ایک دن حجاز کا قصد کریں گے۔ پاک فوج کو اللہ نے ایک کے بعد دوسرے امتحان سے گزار کر صیقل کر دیا ہے۔ بلوچستان کے صحراؤں اور سیاچن کے برف زاروں میں داد شجاعت دینے والوں کو ایک دن مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ کی حفاظت کرنی ہے۔یہ اس کی تقدیر ہے اور ترکیہ والوں کی بھی، مسلم برصغیراور ترکوں کے بارے میں عالی جناب نے یہ ارشاد تب کیا تھا، جب ہندوستان میں ایک بھی مسلمان موجود تھا ۔ ترکی نام کا کوئی ملک تھا ہی نہیں۔