بدھ‬‮ ، 09 اپریل‬‮ 2025 

سجدے کے دوران رسول ﷺ کی پیٹھ پراونٹ کی اوجڑی لادنے والا بد بخت کون تھا؟

datetime 24  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا مجھے میرے باپ (عثمان) نے شعبہ سے خبر دی، انہوں نے ابواسحاق سے، انہوں نے عمرو بن میمون سے، انہوں نے عبداللہ سے وہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ شریف میں سجدہ میں تھے۔ (ایک دوسری سند سے) ہم سے احمد بن عثمان نے بیان کیا، کہا ہم سے شریح بن مسلمہ نے، کہا ہم سے ابراہیم بن یوسف نے اپنے باپ کے واسطے سے بیان کیا، وہ ابواسحاق سے روایت

کرتے ہیں۔ ان سے عمرو بن میمون نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے ان سے حدیث بیان کی کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے نزدیک نماز پڑھ رہے تھے اور ابوجہل اور اس کے ساتھی (بھی وہیں) بیٹھے ہوئے تھے تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ تم میں سے کوئی شخص ہے جو قبیلے کی (جو) اونٹنی ذبح ہوئی ہے (اس کی) اوجھڑی اٹھا لائے اور(لا کر) جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں جائیں تو ان کی پیٹھ پر رکھ دے۔ یہ سن کر ان میں سے ایک سب سے زیادہ بدبخت (آدمی)اٹھا اور وہ اوجھڑی لے کر آیا اور دیکھتا رہا جب آپ نے سجدہ کیا تو اس نے اس اوجھڑی کو آپ کے دونوں کندھوں کے درمیان رکھ دیا(عبداللہ بن مسعود کہتے ہیں) میں یہ (سب کچھ) دیکھ رہا تھا مگر کچھ نہ کر سکتا تھا۔ کاش! (اس وقت) مجھے روکنے کی طاقت ہوتی۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ وہ ہنسنے لگے اور (ہنسی کے مارے) لوٹ پوٹ ہونے لگے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں تھے (بوجھ کی وجہ سے) اپنا سر نہیں اٹھا سکتے تھے۔ یہاں تک کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں اور وہ بوجھ آپ کی پیٹھ سے اتار کر پھینکا، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا پھر تین بار فرمایا۔ یا اللہ! تو قریش کو پکڑ لے، یہ (بات) ان کافروں پر بہت بھاری ہوئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بددعا دی۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ وہ سمجھتے تھے کہ اس شہر (مکہ) میں جو دعا کی

جائے وہ ضرور قبول ہوتی ہے پھر آپ نے (ان میں سے)ہر ایک کا (جدا جدا) نام لیا کہ اے اللہ! ان ظالموں کو ضرور ہلاک کر دے۔ ابوجہل، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، ولید بن عتبہ، امیہ بن خلف اور عقبہ بن ابی معیط کو۔ ساتویں (آدمی) کا نام (بھی) لیا مگر مجھے یاد نہیں رہا۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے کہ جن لوگوں کے (بددعا کرتے وقت) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نام لیے تھے، میں نے ان کی (لاشوں) کو

بدر کے کنویں میں پڑا ہوا دیکھا۔
(بحوالہ: صحیح البخاری، جلد اول ، باب: جب نمازی کی پشت پر ( اچانک ) کوئی نجاست یا مردار ڈال دیا جائے تو اس کی نماز فاسد نہیں ہوتی، حدیث نمبر 240)

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…