امریکہ کے شہر سیرا وسٹا میں 1983ء میں پیدا ہوئی جیسیکا نے زندگی اب اپنے پاؤں پر جینا سیکھ لی تھی۔ڈاکٹرز بھی نہیں جانتے تھے کہ یہ بغیر بازوؤں کے کیوں پیدا ہوئی۔ اس وقت کئی سوالات نے جنم لیا کہ آیا جیسیکا ایک نارمل زندگی جی سکے گی یا نہیں۔ تاہم، جیسیکا کے باپ نے کہا کہ اس نے اپنی بیٹی کی حالت زار پر کبھی بھی ایک بھی آنسو نہ بہایا بلکہ اسے اس کے اندر چھپی طاقت پر بہت اعتماد تھا۔ اپنے ماں باپ کے سہارے کی وجہ سے جیسیکا کو ایک بالغ کے طور پر اپنے اوپر بہت اعتماد تھا اور وہ دنیا کو محض اپنے پاؤں کے آسرے پر دریافت کرنے میں مگن رہی۔
ایک بچہ ہونے کی حیثیت سے جیسیکا نے اپنے آبائی علاقے میں رقص سیکھنا شروع کر دیا۔ جب پہلی کارگردگی دکھانے کا وقت آیا اس نے خود کو پچھلی قطار میں رکھے جانے کی درخواست کی۔ اسکی ٹیچر نے اسے بتایا کہ پچھلی قطار تو ہے ہی نہیں۔ عارضی طور پر وہ دوسرے طلباء کے ساتھ اسٹیج پر چڑھ گئی۔ اور اپنی کارگردگی کا مظاہرہ کیا۔ جب اس نے رقص ختم کرلیا تو ناظرین نے اس کی دادرسی کی جس نے اسے 14 سال تک رقص جاری رکھنے کا اعتماد دیا۔ بلاخر اس کے ماں باپ ایک تائیکوندو انسٹرکٹر جم کننگھم سے ملے۔ جب اس کے ماں باپ نے اسے جیسیکا کی معذوری کے بارے میں بتایا تو اس نے کہا:جیسیکا جسمانی طور پر کافی قابل ہوگی اور اسے صرف اسکا اسکے اپنے لیے رویہ ہی اسے کسی سے پیچھے کر سکتا ہے۔ 14 سال کی عمر میں جیسیکا نے بین الاقوامی تائیکوندو فیڈریشن میں بلیک بیلٹ حاصل کیا۔ ہائی سکول سے گریجویشن کے بعد جیسیکا نے یونیورسٹی آف ایریزونا سے نفسیات میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی۔ اپنی ڈگری کے بارے میں بات کرتے ہوئے وہ اکثر وضاحت کرتی ہے کہ نفسیات لوگوں کے سوچنے کے طریقے کوذیادہ فوقیت دیتی ہے جسکا اثر ان کی زندگیوں پر گہرا ہوتا ہے۔ جیسیکا کی سب سے بڑی کامیابی اڑان بھرنا سیکھنا تھا۔
اس وجہ سے اسے امریکہ کی تین سٹیٹس جانا پڑا، 4 جہاز بدلنے پڑے، دو فلائٹ انسٹرکٹرز اور صحیح جہاز ڈھونڈنےمیں ایک حوصلہ پست اور تھکا دینے والا سال گزارنا پڑا۔ جیسیکا نے صرف پاؤں سے اڑانے والے پہلے سند یافتہ انسان ہونے کا رکارڈ قائم کیا اور اپنا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں بھی درج کروایا۔ جیسکا اب حوصلہ افزاء اسپیکر کے طور پر کام بھی کرتی ہے۔ وہ پوری دنیا لوگوں کو اپنی کہانی بیان کرکے ان کی ہمت باندھنے اور ان کے حوصلے بڑھانے کے لیے گھومتی ہے۔