اینڈریو کرنیگی دنیا کا سب سے امیر تیرین آدمی تھا۔ دنیا میں کوئی انسان آج تک اتنی دولت نہیں کما سکا جتنا اینڈریو کا ریکارڈ ہے۔ اس کا باپ ایک کھڈی پر کپڑے بنتا تھا۔ وہ ایک بہت غریب آدمی تھا اور بمشکل اپنی اور اپنے گھر والوں کی ضروریات پوری کر رہا تھا۔ اینڈریو کا باپ سکاٹ لینڈ کا رہائشی تھا۔ اینڈریو صرف تیرہ سال کا تھا جب اس کے باپ نے اس کو اور اس کی فیملی کو لے کر امریکہ کا رخ کیا۔
اینڈریو کو امریکہ میں بہت دھکے کھانے پڑے۔ وہ ایک ٹیکسٹائل فیکٹری میں کام کرنے لگا اور اس کی کل تنخواہ صرف ڈیڈھ ڈالر تھی۔ پورا ہفتہ جان جوکھوں میں ڈال کر وہ کام کرتا اور اتنا کماتا۔ اس نے ساتھ ساتھ ایک ٹیلی گراف کی کمپنی میں بھی کام شروع کر دیا۔ وہ اپنا سکاٹش تلفظ بدلنا چاہتا تھا۔وہ امریکی بننا چاہتا تھا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ کامیابی کے لیے اس کی زبان کا کتنا اہم کردار تھا۔ اس نے بہت دھکے کھائے اور اپنی ہر نوکری سے تھوڑی تھوڑی بچت جاری رکھی۔ جو وقت فارغ نکل آتا، وہ کتابیں پڑھنے میں صرف کر دیتا۔ اس کی کوئی بنیادی تعلیم نہیں تھی لیکن وہ علم کا پیاساتھا۔1853 میں اس نے پینسل وینیہ ٹیلی گراف جیسی بڑی کمپنی میں نوکری حاصل کر لی اور بہت محنت سے اپنا کام جاری رکھا۔ اس سے جو پیسے ملتے تھے وہ انہیں بھوکا رہ رہ کر بچاتا تھا اور ریل روڈ کے بزنس میں لگاتا جاتا تھا۔ ریل روڈ اس وقت کا بہت چمکا ہوا بزنس تھا۔ اس نے ادھر سے جو بھی منافع کمایا اس کو سٹیل اور لوہے کی ملوں میں لگانا شروع کر دیا۔ لوہے کا کام سب سے زیادہ منافع بخش تھا۔ اس نے جتنا منافع اپنے ریل روڈ کے بزنس شےئر ز سے کمایا تھا ، وہ بہت زیادہ تھا۔ اس نے ایک لوہے کی مل خرید لی۔ پھر اس نے مل کو اتنا اچھا مینیج کیا کہ وہ ٹاپ ملز میں سے ایک بن گئی۔وہ منافع بچاتا رہا اور ملوں پر ملیں خریدتا گیا۔ 1901میں اس نے اپنی تمام سٹیل مل ہولڈنگ جے پی مورگن جیسی نامور کمپنی کو چارسواسی ملین ڈالر میں فروخت کیں۔ اس کی کتاب ’گوسپل آف ویلتھ‘ ایک بیسٹ سیلر تھی۔وہ اس سے دنیا کو سبق دے رہا تھا کہ پہلے بہت ڈھیر سارے پیسے کماؤ اور اس کے بعد وہ پیسہ غریب لوگوں پر لگاؤ۔ وہ ایک بہت رحم دل انسان تھا اور اس کا ریکارڈ ہے کہ اس نے اپنی زندگی کے دوران 350,695,653ڈالر غریبوں کے لیے وقف کیے اور مرتے وقت بھی اسے انسانیت کی بھلائی درکار تھی تو اس نے اپنی بچی کچی دولت30,000,000ڈالرغریبوں کے کفالت کے لیے بخش دی۔