متحدہ ہندوستان کے شہر دہلی میں ایک جیب کترا شام کو جب اپنے گرو کے پاس پہنچا تو گرو نے پوچھا کہ کیا کما کے لائے ہو ؟ جیب کترے نے کہا کہ گرو جی ! آج کافی لمبا ہاتھ مارا تھا۔ ایک گورے کی جیب کاٹی تھی اور اسکا بٹوہ نوٹوں سے بھرا ہوا تھا۔ لیکن میں نے اسکا بٹوہ واپس کردیا۔گرو نے غصے میں پوچھا : کیوں واپس کیا ؟چیلے نے کہا : گروجی ! میں بٹوہ لیکے بھاگنے لگا تھا کہ مجھے خیال آیا یہ گورا عیسٰی علیہ السلام کا ماننے والا ہے۔
تو کل قیامت کے دن کہیں عیسٰی علیہ السلام میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ طعنہ نہ دے دیں کہ آپکے امتی نے میرے امتی کی جیب کاٹ لی۔ بس اسی خیال کے آتے ہی میں نے اس گورے کا بٹوہ واپس کردیا۔گرو یہ سن کے رونے لگا اور کہا : میرے بچے تم نے بہت اچھا کام کیا اور اس چیلے کو دس روپے اپنی جیب سے دیئے۔جس زمانے کے مجرم ایسے تھے اس زمانے کے محرم کیسے ہونگے ، اور جس زمانے کے محرم میرے آپ جیسے لوگ ہیں ، اس زمانے کے مجرم کیسے ہونگے ؟