بصرہ، کوفہ اور مصر تینوں مقامات سے معترضین کا ایک ایک وفد روانہ ہوا۔ اور مدینہ کے متصل پہنچ کر سب مل گئے اور شہر کے باہر ٹھہر گئے۔ حضرت عثمانؓ کو جب اس کی اطلاع ہوئی تو انہوں نے دو آدمیوں کو بھیجا کہ معلوم کریں کہ کس غرض سے یہ وفود آ رہے ہیں۔ انہوں نے واپس جا کر اطلاع دی کہ ان کے آنے کا مقصد یہ ہے کہ آپ کی غلطیاں ظاہر کرکے اصرار کریں کہ خلاف سے
دست کش ہو جائیں ورنہ آپ کو قتل کر ڈالیں۔ حضرت عثمانؓ یہ سن کر ہنسے اور ان لوگوں کو بلایا۔ مہاجرین و انصار کو جمع کیا۔ پھر ان کی ساری شکایتیں سنیں۔ اس کے بعد صحابہؓ سے مشورہ لیا کہ ان کے بارے میں کیاکرنا چاہیے۔ بعض نے کہا کہ ان کو پکڑ کر قتل کر دیجئے۔ فرمایا کہ نہیں جب تک کسی سے کفر ظاہر نہ ہو یا حدِ شرعی واجب نہ ہو۔ اس وقت تک اس کو سزا دینا قرین انصاف نہیں۔