حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمانؒ کہتے ہیں کہ ہم (حضرت عثمانؓ کے گھر سے) باہرنکلنے لگے تو ہمیں گھر کے دروازے پر حضرت حسنؓ سامنے سے آتے ہوئے ملے جو حضرت عثمانؓ کے پاس جا رہے تھے تو ہم ان کے ساتھ واپس ہو گئے کہ سنیں کہ یہ حضرت عثمانؓ سے کیا کہتے ہیں؟
انہوں نے حضرت عثمانؓ کو سلام کرکے کہا اے امیرالمومنین! آپ جو چاہیں مجھے حکم دیں۔ اس پر حضرت عثمانؓ نے فرمایا: اے میرے بھتیجے! واپس چلے جاؤ اور اپنے گھر بیٹھ جاؤ۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ جو چاہتے ہیں اسے وجود میں لے آئیں۔ چنانچہ حضرت حسنؓ بھی اور ہم بھی حضرت عثمانؓ کے پاس سے باہر آ گئے تو ہمیں سامنے سے حضرت عبداللہ بن عمرؓ آتے ہوئے ملے وہ حضرت عثمانؓ کے پاس جا رہے تھے تو ہم بھی ان کے ساتھ واپس ہوگئے کہ سنیں یہ کیا کہتے ہیں؟ چنانچہ انہوں نے جا کر حضرت عثمانؓ کو سلام کیا اور عرض کیا اے امیرالمومنین! میں رسول اللہؐ کی صحبت میں رہا اور ان کی ہر بات مانتا رہا۔ پھر میں حضرت ابوبکرؓ کے ساتھ رہا اور ان کی پوری فرمانبرداری کی۔ پھر میں حضرت عمرؓ کے ساتھ رہا اور ان کی ہر بات مانتا رہا اور میں ان کا اپنے اوپر دوہرا حق سمجھتا تھا۔ ایک والد ہونے کی وجہ سے اور ایک خلیفہ ہونے کی وجہ سے اور اب میں آپ کا پوری طرح فرمانبردار ہوں۔ آپؓ مجھے جو چاہیں حکم دیں (میں اسے انشاء اللہ پورا کروں گا)۔ اس پر حضرت عثمانؓ نے فرمایا: اے آل عمر! اللہ تعالیٰ تمہیں دگنی جزائے خیر عطا فرمائے مجھے کسی کا خون بہانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے مجھے کسی کاخون بہانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔