امیرالمومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی چچا زاد بہن شفاء بنت عبداللہ العدویہ رضی اللہ عنہا کو پیغام بھیجا کہ تم کل صبح میرے پاس آ جاؤ۔ چنانچہ شفاء بنت عبداللہ رضی اللہ عنہ صبح کے وقت پہنچیں تو دیکھا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دروازہ پر عاتکہ بنت اسید بن ابی العیص رضی اللہ عنہا بھی بیٹھی ہیں، وہ دونوں اندر گئیں۔ دونوں کے درمیان تھوڑی دیر گفتگو ہوتی رہی پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک اعلیٰ
کپڑا منگوایا اور عاتکہ بنت اسید رضی اللہ عنہا کو دیا پھر اس سے کم درجہ کا کپڑا منگوایا اور شفاء بنت عبداللہ عدویہ رضی اللہ عنہا کو عنایت فرمایا۔ شفاء رضی اللہ عنہا کہنے لگیں اے عمر رضی اللہ عنہ!میں ان سے قدیم الاسلام بھی ہوں، میں آپ رضی اللہ عنہ کی چچا زاد بہن بھی ہوں اور آپ نے تو مجھے بلا بھیجا ہے اور یہ تو ازخود آئی ہیں۔ پھر آپ نے ایسا کیوں کیا؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے یہ کپڑا تمہارے لئے ہی اٹھا رکھا تھا مگر جب تم دونوں آگئیں تو مجھے یاد آیا کہ اس (عاتکہ رضی اللہ عنہا) کا رسول اللہﷺ کے ساتھ تجھ سے زیادہ قرابتی تعلق ہے۔