ابن ہبیرہ نے خط لکھ کر حضرت حسن بصریؒ ، ابن سیرینؒ اور امام شعبیؒ کو طلب کیا اور کہا ’’امیر المومنین یزید نے مجھے ایک ایسا حکم لکھ بھیجا ہے کہ اگر اس پر عملدرآمد کرتا ہوں تو دین و ایمان خطرے میں پڑ جاتا ہے اور اگر عمل نہ کروں تو جان سے جانے کا خوف ہے ایسی صورت میں مجھے کیا کرنا چاہئے؟‘‘
امام ابن سیرینؒ اور امام شعبیؒ نے جواب میں ایسی بات کہی جس میں مصلحت کالحاظ کیا گیا تھا، لیکن حضرت حسن بصریؒ نے فرمایا: ’’اے ابن ہبیرہ! اللہ تجھے یزید سے بچا سکتا ہے مگر یزید تجھے اللہ سے نہیں بچا سکتا، اے ابن ہبیرہ! یزید کی اطاعت کرنے میں اللہ سے ڈر اور اللہ کی اطاعت کرنے میں یزید کا خوف مت کر۔ اے ابن ہبیرہ! عنقریب موت کا فرشتہ تجھے تیرے تخت سے اتار کر تیرے محل کی وسعت و کشادگی میں لے جائے گا، پھر تجھے وہاں سے نکال کر تیری قبر کی تنگی و تاریکی میں پہنچا دے گا، اس وقت سوائے تیرے عمل کے کوئی چیز تجھے نجات نہیں دلا سکتی، اے ابن ہبیرہ! خالق کی نافرمانی کر کے مخلوق کی اطاعت کرنا روا نہیں‘‘۔حضرت حسنؓ کا جواب سن کر ابن ہبیرہ نے ان کے لئے چار ہزار درہم کا حکم دیا جبکہ ابن سیرینؒ اور شعبی کے لئے دو دو ہزار درہم کا حکم دیا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم نے ہلکا انداز اختیار کیا اس لئے ہمیں انعام بھی ہلکا دیا گیا۔