ایک دن حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا کسی راہب کے گرجا گھر کے پاس سے گزر ہوا تو وہاں رکے اور راہب کو آواز دی۔ راہب کوبتایا گیا کہ امیرالمومنین آئے ہیں۔ وہ دوڑتا ہوا آیا، وہ مختلف ریاضتوں اور ترک دنیا کی وجہ سے بہت نحیف اور کمزور ہو چکا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کی شکستہ حالت دیکھی تو رونے لگے، آپ رضی اللہ عنہ سے
کسی نے کہا یہ تو نصرانی ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہاں، میں بھی جانتا ہوں لیکن مجھے اس کی حالت دیکھ کر اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان یاد آگیا ’’عاملۃ ناصبۃ o تصلیٰ نارًا حامیۃ‘‘ (الغاشیہ 3,4)’’مصیبت جھیلنے والے خستہ ہوں گے، آتش سوزاں میں داخل ہوں گے‘‘۔ مجھے اس کی مشقت و محنت پر رحم آیا حالانکہ یہ دوزخ میں جانے والا ہے۔