حضرت عمرؓ ایک آدمی کے ساتھ کھڑے ہو گئے جس کے سر کے بال پراگندہ، رخساروں کی ہڈیاں نظر آ رہی تھیں اور سفر کے آثار اور تھکان نمایاں تھی۔ حضرت عمر ؓ نے اس سے پوچھا ’’تیرا کیا نام ہے؟‘‘ اس آدمی نے کہا کہ میرا نام جمرۃ (انگارہ) ہے۔ حضرت عمرؓ نے پوچھا تو کس کا بیٹا ہے؟ اس نے بتایا کہ میں شہاب (شعلے) کا بیٹاہوں۔ حضرت عمرؓ نے پوچھا تو کس قبیلہ کا ہے؟ اس نے کہا کہ میں حرقتہ (سوزش) قبیلہ
سے تعلق رکھتا ہوں جو عمان کی کوئی شاخ ہے۔ آپؓ نے پوچھا کہ تمہاری سکونت کہاں ہے؟ اس نے کہا کہ میں مدینہ کے قریب ایک جگہ ’’حرۃ النار‘‘ (آگ کی گرمی) میں رہتا ہوں۔ آپ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ وہاں کس جگہ رہتے ہو؟ اس نے کہا کہ ذات نطی (بھڑکنے والی آگ) میں۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ جاؤ! اپنے گھر کی خبر لو سارے جل گئے ہیں۔ اس نے جا کر دیکھا تو واقعی ایسا ہی ہوا جیسے آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا۔