کے انجام پر نگاہ رکھنا۔ اگر کوئی چیز بظاہر تکلیف دہ ہو لیکن اس کے نتیجے میں جنت ملے اور کوئی چیز بظاہر خوش کن ہو لیکن اس کی انتہا جہنم پر ہو رہی ہو تو انجام کا خیال کر کے تکلیف برداشت کر لینا، لیکن ہر گز ہر گز دنیا کی وقتی عافیت کی طرف متوجہ ہو کر آخرت کے عذاب کو نہ خریدنا۔ میرے جگر کے ٹکڑو! جو شخص اپنے عیوب پر نگاہ رکھتا ہے اسے دوسروں کے عیب نظر نہیں آتے۔ وہ تو اپنی ہی اصلاح میں لگا رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی تقسیم اور تقدیر پر راضی رہنا، جو مل جائے اس کا شکر ادا کرنا جو نہ ملے اس کا غم نہ کرنا جو شخص دوسروں کے لئے کنواں کھودتا ہے پہلے وہ خود اس میں گرتا ہے جو اپنے مسلمان بھائی کی حرمت کو پامال کرتا ہے اس کی اور اس کی اولاد کی حرمت پامال کی جاتی ہے جو شخص اپنی رائے کو سب کی رائے سے بہتر سمجھتا ہے، آخر کار گمراہ ہو جاتا ہے۔ خبردار! سر غرور کبھی بلند نہ کرنا کیونکہ مغرور ذلیل ہو کر رہتا ہے۔ بری جگہ نہ جانا ورنہ تم پر تہمت لگا دی جائے گی علما کی صحبت اختیار کرنا تم باوقار بن جاؤ گے۔ ہر وقت ہنسی مذاق سے پرہیز کرنا ورنہ تم ہلکے ہو جاؤ گے گفتگو مختصر اور بروقت کرنا کیونکہ جو زیادہ کلام کرتا ہے وہ غلطیاں بھی بہت کرتا ہے میرے بچو! ادب و اخلاق ہی وہ ترازو ہے جس پر کسی انسان کو تولا جاتا ہے۔ فقر کی زینت صبر اور غنا کی زینت شکر ہے۔ یاد رکھنا کہ اسلام سے بڑھ کر کوئی شرف نہیں اور تقویٰ سے بڑھ کر کوئی فضلیت نہیں۔ توبہ سے بڑھ کر کوئی سفارش نہیں۔ عافیت سے بڑھ کر کوئی لباس نہیں۔ سن لو کہ “حرص ہر مصیبت کی کنجی اور ہر آفت کا پیش خیمہ ہے۔ جنت کے مقابلے میں ہر نعمت حقیر ہے اور جہنم کے مقابلے میں ہر مصیبت ہیچ ، جنت طلب کرنا، اپنے مولا کو راضی کرنے کی کوشش کرنا کسی بھی حالت میں حرف شکایت زبان پر نہ لانا کہ یہ آداب بندگی کے خلاف ہے۔”
اب آواز ڈوب رہی ہے کلمہ شہادت زبان پر جاری ہے اور اس اللہ الغالب جناب علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ کی روح پر فتوح جنت الفردوس کی طرف رواں ہے کہ وہاں اس کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
تقویٰ سے بڑھ کر کوئی فضلیت نہیں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں