عُمر کا دو تہائی حصّہ یُوں ہی گزار دینے کے بعد اس شخص کو احساس ہوا کہ وہ بڑھاپے کی حد میں داخل ہو چکا ہے، اس نے کام کی تلاش میں اِدھر اُدھر بھاگنا شروع کر دیا۔ لیکن کوئی علم یا ہنر نہ رکھنے کے باعث ہر جگہ مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ کام کی تلاش میں دوڑتے بھاگتے جب وہ تھک گیا تو اس نے ارادہ کر لیا کہ اب وہ ملازمت کی تلاش میں جس جگہ میں جائے گا، مالکِ ارادہ کر لیا کہ اب وہ ملازمت کی تلاش میں جس جگہ بھی جائے گا،
مالک اِدارہ کو اپنی ناکامیوں کی طویل داستان سنا کے ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔
اتفاق کی بات کہ اس بار وہ جس کمپنی میں ملازمت کی اُمید لے کر گیا، اس کا مالک اس شخص کی دو تہائی بیکار زندگی سے واقف تھا۔ جب دونوں کا آمنا سامنا ہوا تو اُمیدوار کو ڈھارس بندھی کہ شاید اس بار وہ ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا لیکن خلافِ توقع کمپنی کے مالک نے چند سوالوں کے بعد نفی میں گردن ہلا کے اسے مایوس کر دیا۔امیدوار نے غمزدہ آواز میں کہا۔ ” یہ میرا پچاسواں انٹرویو تھا اور اس میں بھی میں ناکام رہا ہُوں!”کمپنی کے مالک نے جواب دیا ” مجھے یقین ہے کیونکہ میں تمھارے پیچھے زندگی کے دو تہائی حصّے اپنی بربادی پر نوحہ کناں دیکھ رہا ہُوں۔ پہلے تم نے وقت کو ضائع کیا تھا اور اب وقت تمھیں ضائع کر رہا ہے!”