ایک مست اور بے نیاز شخص کو کسی امیر نے کسی بات پہ خوش ہو کے انعام میں اشرفیوں کی تھیلی مرحمت کر دی۔ وہ اسے لے کر گھر کی طرف چل پڑا۔ یہ راستہ ایک ویران اور سنسان جنگل سے گزر کے اس شخص کے گاؤں پہنچتا تھا۔ اس نے سوچا کہ اشرفیوں کی تھیلی پاس ہے، اگر کسی لیٹرے نے اسے روک کے تلاشی لی تو یہ اشرفیاں سخت مصیبت میں مبتلا کر دیں گی۔”
اس بے نیاز شخص نے اشرفیوں کی تھیلی پھینک دی اور اپنے گاؤں روانہ ہو گیا۔ اس کے پیچھے ہی ایک دوسرا شخص آ رہا تھا۔اس شخص نے اشرفیوں کی تھیلی اٹھا لی اور تیز تیز قدم اٹھاتا ہوا جنگل سے دور نکل جانے کی کوشش کرنے لگا۔ جب راستے میں وہ مست اور بے فکرا ملا تو اس اجنبی نے اس کا راستہ روک کے سوال کیا۔ ” بھائی اس راہ پر چلنے کا یہ میرا پہلا اتفاق ہے، خدا کے لیے یہ بتا دو کہ اس راہ میں ڈاکو تو نہیں ہوتے کسی راہ زن کا خطرہ تو نہیں ہے؟”اس بے نیاز انسان نے جواب دیا۔ ” اگر تھیلی پاس ہو تو واقعی ڈر ہے ورنہ نہیں”