ایک بار دو کنیزیں ایک لڑکے اور لڑکی میں جھگڑا کرتی ہوئی حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے پاس آئیں۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا اس مقدمہ کا فیصلہ حضرت علی مرتضی ابوالحسن رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کریں گے ۔ حضرت علیؓ مسجد نبویؐ میں تشریف لائے ۔ دونوں عورت کا مدعا سنا ہر ایک کہہ رہی تھی لڑکا میرا ہے ۔ حضرت علیؓ نے قنبر سے فرمایا کہ ان عورتوں سے کہو اپنا دودھ الگ الگ شیشی میں بھریں۔
پہلے خالی شیشوں کا وزن کیا گیا تھا پھر دودھ بھری شیشیوں کا وزن کیا گیا ۔ جس عورت کا دودھ وزن تھا اس کو لڑکا دے دیا گیا اور جس کی شیشی کا دودھ ہلکا تھا اسے لڑکی دی گئی۔ اس کی توجہی حضرت علیؓ نے یہ دی کہ قرآن حکیم نے مرد کے لئے عورت سے دوگنا حصہ مقرر کیا ہے ۔ للذکر مثل حظ الانثین ۔حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کی خدمت میں دو عورتیں تشریف لائیں ۔ یہ دونوں اسلامی مستحقین میں شامل تھے۔ ایک عورت عرب تھی اور دوسری عجم تھی۔ حضرت علی نے ہر ایک عورت کو پچیس پچیس درہم دیئے ۔ عرب عورت نے کہا یا علیؓ میں عرب ہوں ۔ میں عجمی عورت پر فوقیت رکھتی ہوں ، میرا حصہ زیادہ ہونا چاہئے ۔ حضرت علیؓ نے فرمایا اسلام میں سب برابر ہیں۔ عرب و عجم کا کوئی فرق نہیں ہے۔تین آدمیوں میں سترہ اونٹوں کی تقسیم پر جھگڑا ہونے لگا کیونکہ ہر آدمی کی خواہش یہ تھی کے بغیر کاٹے ہوئے اونٹ تقسیم ہوجائیں ۔ ان اونٹوں میں ایک کا نصف حصہ تھا ۔ دوسرے کا حصہ ثلث تھا ۔ تیسرے کا نواں حصہ تھا ۔ حضرت علی کرم اﷲ وجہ کے پاس فیصلہ کے لئے آئے ۔ حضرت علی ؓ نے فیصلہ کے لے اپنی طرف سے ایک اونٹ شامل کیا ، اب اٹھارہ اونٹ ہوئے ۔ پہلے شخص کو اٹھارہ کا نصف حصہ نو اونٹ دیئے ۔ دوسرے کو اٹھارہ کا ثلث حصہ چھ اونٹ دیئے ۔
تیسرے کو اٹھارہ کا نواں حصہ دو اونٹ دیئے ۔ اسطرح سترہ اونٹ ان لوگوں کے ان کو دیئے اور اپنا شامل اونٹ واپس لئے لیا۔