ایئر مارشل (ر) اصغر خان کے مطابق ایک مرتبہ میں تھائی لینڈ گیا، دیکھا کہ ہمارے سفیر بڑے دل گرفتہ اور پریشان تھے۔ میں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگے بڑا خوفناک واقعہ ہوا، اس نے مجھے ہلا کر رکھ دیا ہے۔ مجھے جو قصہ سنایا گیا تھا وہ سچا بھی تھا اور مزیدار بھی۔تھائی لینڈ کے شاہ اور ملکہ نے پاکستان کا سرکاری دورہ کیا تھا۔ مقامی اخباروں میں اس دورے کا بڑا چرچا ہوا۔ شاہ کے دورہ پر فلموں وغیرہ میں فوجی دستوں کی سلامی، صدر کے باڈی گارڈز کے دستہ، جنگجو قبائلیوں اور ان کے خونخوار سرداروں اور پھر ان کے تلواروں والے رقص نظر آئے تو تھائی لوگ ہماری جنگجویانہ صلاحیتوں سے بڑے متاثر ہوئے اور پاکستان کو ایسا ملک تصور کر لیا گیا جس کے ساتھ دشمنی کی بجائے دوستی ہونی چاہئے۔سفیر نے بتایا کہ شاہ کے پاکستان سے
واپسی کے کوئی مہینہ بھر بعد مجھ سے رام سنگھ نام کا ایک معروف پاکستانی سکھ پہلوان سنگاپور سے ملنے آیا۔اس کی خواہش تھی کہ پاکستانی سفیر اس کی اور تھائی لینڈ کے رستم اعظم کی کشتی کروائے پھر پاکستان کی سرزمین کے بارے میں ان لوگوں میں جو تاثر پیدا ہوا ہے وہ اور پکا جائے گا۔ سفیر کو لگا کہ یہ بڑا اچھا پینترہ ہے اور پھر انہوں نے کشتی کے انتظامات شروع کرا دیئے۔ بادشاہ اور ملکہ بھی خصوصی مہمان بننے پر راضی ہو گئے۔ سفارتی نمائندے بھی دنگل دیکھنے آئے۔ سٹیڈیم تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ پاکستانی سفیر نے میزبان کی حیثیت سے رام سنگھ کا تعارف یہ کہہ کر کروایا کہ وہ شہ زوروں کی سرزمین پاکستان سے آیا ہے۔
مقابلہ شروع ہوا اور چشم زدن میں رام سنگھ ڈھیر ہو گیا۔ بہادروں کی سرزمین سے آنے والا یہ پہلوان کیسے اتنی جلدی چاروں شانے چت ہو گیا۔ بادشاہ اور ملکہ نے بھی تقریب کو رونق بخشی تھی چنانچہ فیصلہ ہوا کہ رام سنگھ یعنی پاکستان کو ایک اور موقع دیا جائے۔ دوسری بار مقابلہ شروع ہوا۔ تھائی پہلوان اور رام سنگھ نے ہتھ جوڑی کی اور ایک آدھ دائو پیچ آزمایا مگر رام سنگھ ایک بار پھر چت ہو گیا۔ تھائی لوگوں کے دلوں میں یہ تاثر عام ہوا کہ پاکستان کے بہادروں کی جو دھاک بٹھائی گئی تھی وہ تو سراسر غلط تھی۔
سفیر کا کہنا تھا کہ اس طرح پاکستان کی عزت داغدار ہوئی اور یہ سازش بنکاک میں بھارت کے سفیر نے کی۔ اس سفیر کو اس بات پر پریشانی تھی کہ تھائی لینڈ میں پاکستان کو بڑی شہرت ملی۔ اس نے رام سنگھ کو سنگاپور سے بلایا اور اسے سکھایا پڑھایا کہ وہ خود کو پاکستانی ظاہر کر کے ہمیں (سفارتخانے) کو بیوقوف بنائے اور ہمارا سفیر اس جال میں پھنس گیا۔ ثبوت یہ بھی ہے کہ رام سنگھ نے پہلوان ہونے کے باوجود نہ کوئی ایک دائو لگایا نہ ہاتھ دکھایا۔۔۔۔۔۔۔