حضرت موسی علیہ سلام کے دور میں ایک بہت برا انسان شہر میں رہتا تھا وہ اس قدر برائیوں میں گھرا ہوا تھا کہ لوگوں نے تنگ آکر اس کو شہر سے ہی نکال دیا، اس کی باقی زندگی جنگل میں گزری جب وہ مرنے لگا تو اس نے اپنے دائیں طرف دیکھا اور پھر بائیں طرف دیکھا
پھر آسمان کی طرف دیکھ کر اللہ کو پکارا اورکہا کہ آج جب میں مرنے لگا ہوں میرے پاس کوئی انسان موجود نہیں صرف ایک تیری زات ہے میں نے ساری زندگی گناہ کئے لوگوں کو تکلیف بھی دی میں اس پر بہت شرمندہ ہوں مجھے بہت ندامت ہے میں تجھ سے معافی کا طلبگار ہوں اور پرنم آنکھوں کے ساتھ اس نے دم توڑ دیا ،موسی علیہ سلام کے پاس جبریل علیہ سلام آئے اور کہا کہ اللہ نے پیغام بھیجا ہے کہ جنگل میں ایک شخص کی لاش پڑی ہے اس کا کفن دفن کا بندوبست کریں اور اس کے جنازے میں جو شریک ہوگا اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے جب اس شخص کی میت لائی گئی تو لوگوں نے کہا کہ اتنے برے شخص کی نماز جنازہ پڑھنے سے ہمارے گناہ کیوں کر معاف ہو سکتے ہیں موسی علیہ سلام کوہ طور کی پہاڑی پر گئے اور اللہ سے سوال کیا تو اللہ نے جواب دیا کہ موسی اس بندے نے اپنے رب سے سچے دل سے اپنے گناہوں کی معافی مانگی اسے اس کی قوم نے تو دھتکار دیا لیکن اس کا رب ایسا نہیں کہ اپنے بندے کی فریاد نہ سنے یوں اس شخص کی نماز جنازہ ادا ہوئی اور اسے دفنا دیا گیا ،