اسلام آباد(این این آئی)الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی، اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔الیکشن کمیشن کے ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن نے پی ٹی آئی سربراہ عمران خان ،اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت اسد عمر کے وکیل انور منصور نے الیکشن کمیشن کے اختیار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ توہین عدالت کیس میں جس کے خلاف بیان ہو وہ سماعت نہیں کرسکتا۔اسد عمر کے وکیل نے کہا کہ قانون میں کمیشن کو سپروائز کرنے کیلئے ایک آفیسر کا ذکرہے جس پر ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ توہین عدالت پر پھر کیسے یہ قانون لاگو ہوگا، الیکشن ایکٹ 2017 اسپیشل قانون یا جنرل ہے۔وکیل انور منصور نے کہا کہ ایکٹ اسپیشل ہے لیکن پروویژن جنرل ہے تاہم توہین عدالت میں رجسٹرار نوٹس جاری نہیں کرتا، الیکشن کمیشن سماعت کرے گا تو اپیل کہاں ہو گی جب کہ الیکشن کمیشن کے پاس لارجر بنچ نہیں۔اس موقع پر ممبر خیبرپختونخوا نے کہا کہ کیا الیکشن ایکٹ کی شق 6 اور10 کو کالعدم قرار دیا جائے؟ اس پر فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری نے بتایا کہ فواد چوہدری آنا چاہتے تھے لیکن ان کو ذیابیطس کا مسئلہ ہے۔فیصل چوہدری نے کہا کہ نوٹس سیکرٹری الیکشن کمیشن نے جاری کئے اس لئے سیکرٹری الیکشن کمیشن اور ڈی جی لاء الیکشن کمیشن کا حصہ نہیں ہوسکتے۔ممبر کمیشن نے فیصل چوہدری کو جواب دیا کہ کیا ہم ٹریبونلز اور ان میں ججز کی تقرری کر سکتے ہیں جج نہیں کہلا سکتے۔الیکشن کمیشن نے دلائل مکمل ہونے پر عمران خان، فواد چوہدری اور اسد عمر کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا جو 20 جون کو سنایا جائے گا۔