لاہو ر(این این آئی)نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ 9مئی کو لاہور سمیت دیگر شہروں میں دہشت گردی کے ہولناک واقعات ہوئے اورپاکستان پر حملہ کیاگیا،دہشت گردی کے ان واقعات میں اب تک کے تخمینے کے مطابق 600کروڑ روپے کا نقصان ہوا،نقصانات 600کروڑ روپے سے کہیں زیاد ہ ہیں،ابھی مزیدتخمینے کا تعین کیا جارہا ہے۔
وزیراعلیٰ آفس میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے بتایا کہ تمام حملے، جلاؤو گھیراؤ،لوٹ مار اورتوڑ پھوڑ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کی گئی۔پنجاب میں 23عمارتوں کو جلایاگیا۔ سرکاری و نجی املاک اورپولیس کی گاڑیوں کو تباہ کیاگیا۔پولیس اوردیگر اداروں کی 108گاڑیاں جلائی گئیں،جناح ہاؤس(کور کمانڈر ہاؤس)،بینک،ایمبولینسزکو بھی نذر آتش کیاگیا۔
میانوالی میں اسلحہ بردار وں کو جمع کیاگیا۔نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ ٹھوس شواہد ہیں کہ پی اے ایف بیس میانوالی پر جہازوں کو جلانے کی مذموم پلاننگ کی گئی،جس میں وہ ناکام رہے۔ سیاست کی آڑ میں دہشت گردی کی گئی،دہشت گردی کے ان کیسز کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔کسی بے گناہ کو پکڑا نہیں جائے گا اوردہشت گردی کاکوئی ذمہ دار بچ نہیں سکے گا۔جو بھی ہوجائے دہشت گردی کے ہر ذمہ دار کی گرفتاری تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
دہشت گردی کے ان واقعات میں ملوث ہر شرپسند کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔دہشت گردی کے ان کیسز پر کمپروما ئز کرناپاکستان کے ساتھ ظلم کے مترادف ہوگا۔جو بھی میری جگہ اس کرسی پر بیٹھے گا،دہشت گردی کے ذمہ داروں کو سزا دینا اس کا بھی فرض ہے۔لبرٹی میں سیاسی جماعت کا احتجاج تھا،یہی کارکن کینٹ میں جا کردہشت گردی کرتے ر ہے۔400شرپسندوں نے جناح ہاؤس کے اندر دھاوا بول دیا اورآگ لگائی۔
تقریباً3400شرپسند جناح ہاؤس کے باہر تھے۔جناح ہاؤس کی بحالی کا کام وزارت دفاع کررہی ہے اوراسے جلد اصل حالت میں بحال کیا جائے گا۔وزیراعلیٰ نے بتایا کہ دہشت گردوں کوکڑی سز ادلوانا چاہتے ہیں، حملے پری پلانڈ تھے۔ان کی فہرستوں میں وہ تمام مقامات موجودتھے جہاں انہوں نے حملہ کیا۔سارے کام چھوڑ کر ان لوگوں کی گرفتاری پر توجہ مرکوز ہے۔ بہت سے لوگ پکڑے جاچکے ہیں اورمزید بھی پکڑے جائیں گے،کسی کے ساتھ رعایت نہیں ہوگی۔
ٹھوس شواہد کی روشنی میں دہشت گردی کے ان واقعات کے منصوبہ سازوں کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ ڈاکٹر یاسمین راشد اس کیس کی مرکزی کردار ہیں۔کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا ضروری ہے،نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کے بدترین واقعات ہیں۔ جن عسکری عمارتوں اورتنصیبات پر حملہ کیا گیاوہ طالبان کا نشانہ تھے۔ عسکری املاک کو نشانہ بنایاگیا،یہ بی ایل اے کا ٹارگٹ تھے۔انہوں نے کہا کہ ہر شرپسندکی ویڈیو اورتصویریں موجود ہیں،یقینی بنا رہے ہیں کہ کسی بے گناہ کو نہ پکڑا جائے۔
میرا آپ سے وعدہ ہے کہ اصل حملہ آوروں کو پکڑ کر کارروائی کی جائے گی۔ تمام کیسز کا جلد ٹرائل یقینی بنائیں گے۔ضرورت پڑی تو انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی تعداد بڑھائیں گے۔ عوام کا تحفظ کرنا چا ہتے ہیں لیکن جانی نقصان بھی گوارا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سرکاری املاک و عمارتوں پر حملے کی صورت میں پولیس قانون کے مطابق اپنے اختیارات استعمال کرے گی۔ شہریوں کو زمان پار ک میں نو گو ایریا کے بارے میں بہت شکایات ہیں،مناسب وقت پریہ نو گو ایریاختم کردیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیف سٹی کے کیمرے توڑ کرکیبن سے ہارڈ ڈسک نکالی گئیں اورآگ لگا دی گئی۔سی ایس ڈی پر حملہ پلاننگ کے تحت ہوا،سارا سامان لوٹ لیاگیا۔کور کمانڈر ہاؤس،عسکری ٹاوراورعسکری بینک پر حملے ہوئے۔ایمبولینس،فائربریگیڈ،واسا کی گاڑیاں اورٹرالر جلائے گئے۔ متعدداے ٹی ایم،نیشنل بینک،پنجاب بینک اورراولپنڈی میں دو میٹروسٹیشن بھی جلا دیئے گئے،جن کی تعمیرومرمت پر تقریباً ایک ارب روپے لاگت آئے گی۔
پولیس کی سنگل کیبن گاڑیاں،قیدیوں کی وین،موٹرسائیکلیں اوربسیں جلائی گئیں۔جوڈیشل کمپلیکس،آرمی اورپولیس چیک پوسٹیں، جی پی اوجلایاگیا۔بلوائیوں کا ایک گروہ کورکمانڈر ہاؤس کے بعد جا کرعسکری ٹاورجا کر جلاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی سرگرمی کو دہشت گردی میں تبدیل کیا گیا یہ بہت الارمنگ ہے۔اس ضمن میں الیکشن کمیشن کو خط لکھ رہے ہیں اوربریفنگ بھی دیں گے۔ فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے۔ پنجاب حکومت نے شرپسندوں کی نشاندہی اوراطلاع کے حوالے سے انعام کا اعلان کیا ہے۔
عوام واٹس ایپ نمبر پراطلاعات فراہم کررہے ہیں۔عوام سے اپیل ہے کہ دہشت گردوں اورملک دشمنوں کے بارے میں مزید مصدقہ اطلاع دیں۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ زلمے خلیل زاد جیسے بکاؤ مال کی چپڑاسی سے زیادہ اہمیت نہیں، عوام کو اس کے ٹویٹ پر کان نہیں دھرنا چاہیے۔زلمے خلیل زادہماری فوجی قیادت کو ٹارگٹ کررہا ہے،اس کی کوئی ساکھ نہیں۔وفاقی حکومت کو زلمے خلیل زادکے پاکستان کے اندورنی معاملات کے بارے میں نوٹس لیناچاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں دفعہ144نافذ ہے اوراجتماعات پر پابندی ہے،خلاف ورزی پر قانونی کارروائی ہوگی۔
چیف سیکرٹری کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی نجی املاک کے نقصانات کا تعین کرے گی۔ اگرکوئی غلط بندہ پکڑاگیا تورہائی کی 100فیصد گارنٹی دیتا ہوں۔یاسمین راشد کی طبیعت خراب ہونے پر سروسز ہسپتال لے جایا گیا۔خواتین کو ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا،ہر خاتون کا احترام کرتے ہیں۔قبل ازیں سینئر صحافیوں کو حملہ آوروں اورجلاؤ گھیراؤ کی ویڈیوز بھی دکھائی گئیں۔انسپکٹر جنرل پولیس نے بتایا کہ پنجاب بھر میں 2135افرادشناخت کے بعد گرفتار کیے جاچکے ہیں۔انسپکٹر جنرل پولیس اورایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ نے دہشت گردی کے افسوسناک واقعات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ صوبائی وزیراطلاعات عامرمیر،چیف سیکرٹری اور سیکرٹری اطلاعات بھی اس موقع پرموجود تھے۔