اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مالی سال 2023-24کے وفاقی بجٹ میں محدود وسائل کے باوجود سول و عسکری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 15 سے 30 فیصد اضافے کی تجویز شامل کئے جانے کا امکان ہے۔جنگ اخبار میں حنیف خالد کی خبر کے مطابق موجودہ اسمبلیوں کی آئینی میعاد وسط اگست سے قبل مکمل ، دو ماہ کی آئینی مدت کے اندر الیکشن کرانا ہونگے ۔
اس بارے میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے فیصل آباد کی ایک تقریب میں سول و فوجی ملازمین کی تنخواہوں میں کتنا اضافہ ہو گا اس کا کوئی عندیہ نہیں دیا لیکن دو ٹوک الفاظ میں یہ بات کہہ ڈالی کہ پی ٹی آئی حکومت کے چیئرمین عمران خان نے آئی ایم ایف کے ساتھ جس معاہدے پر اپنے وزیر خزانہ سے دستخط کروائے اور وہ خود اس میں شریک تھے کے نتیجے میں پاکستان بھر کے عوام پٹرولیم کی مصنوعات اور دوسری اشیائے ضروریہ کی مہنگائی کا عذاب بھگت رہے ہیں ان حالات میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں و پنشنوں میں اضافہ ہونا چاہئے۔
اس بارے میں جب وزارت خزانہ کے ڈائریکٹر جنرل سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نےکہا کہ عید کی تعطیلات جو آج 25 اپریل کو ختم ہو رہی ہیں اس کے بعد وفاقی وزارت خزانہ کے متعلقہ عہدیدار سے دریافت کر کے وہ خود بتاتے کی پوزیشن میں ہونگے۔
دریں اثنا ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا جو اجلاس طلب کیا ہوا ہے اس میں ملک کے اندر ضروری اشیا کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ان کے عوام پر پڑنے والے اثرات بالعموم اور تنخواہ دار طبقہ چاہے وہ سویلین ہو یا ملٹری ان کے اخراجات زندگی پر ہونے والے اضافے کو ملحوظ رکھ کر وزیر اعظم شہباز شریف نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں سول اور فوجی ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں مہنگائی کے تناسب سے اگر ممکن نہیں تو مہنگائی کی شرح سے کم از کم 50 فیصد اضافہ کرنے پر مشاورت کریں گے۔