تھر(این این آئی)تھر میں کان کنی کرنے والے چینی آپریٹر نے مبینہ طور پر 6 کروڑ ڈالر کے واجبات کی عدم ادائیگی پر اپنی پیداوار کم کر کے نصف کردی ہے، جس سے کوئلے سے چلنے والے ایک ہزار 360 میگا واٹس کے بجلی گھر چلتے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن (سی ایم ای سی)تھر کول فیلڈ کے بلاک-2 میں ایک اوپن پٹ لگنائٹ کان کے آپریٹر کے طور پر سندھ
اینگرو کول مائننگ کمپنی کے ساتھ ایک آف شور معاہدے کے تحت کام کرتی ہے، اس نے اینگرو کو باضابطہ طور آپریشن محدود کرنے کے بارے میں مطلع کردیا ہے جس کے نتیجے میں ایک ماہ کے اندر کان کنی مکمل طور پر رک سکتی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ چینی کنٹریکٹر کو مئی 2022 سے کوئی ادائیگی نہیں ہوئی۔ایس ای سی ایم سی کو حکومت سندھ کی حمایت حاصل ہیاور وہ بلاک-2 کے دوسرے مرحلے کے لیے آپریشن اور مینٹیننس (او اینڈ ایم)کے ساتھ ساتھ انجینئرنگ، پروکیورمنٹ اینڈ کنسٹرکشن (ای پی سی)کے تحت چینی کنٹریکٹر کو ڈالر میں ادائیگیوں کی مقروض ہے۔ایس ای سی ایم سی کی سینئر انتظامیہ نے مالیاتی حکام کے اعلی سطح پر اس مسئلے کو اٹھایا ہے تاہم کہا جاتا ہے کہ وہ زرمبادلہ کی کمی کے پیش نظر ادائیگی پر دستخط کرنے سے گریزاں ہیں۔پاکستان کو ڈالر کی شدید قلت کا سامنا ہے کیونکہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے ساتھ قرض پروگرام بدستور تعطل کا شکار ہے۔نتیجتاً حکومت نے لیکویڈیٹی بحران سے بچنے کے لیے اسٹاپ گیپ (فرق کو روکنے کے)اقدام کے طور پر ڈالر کے اخراج پر رسمی اور غیر رسمی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
اس مسئلے سے واقف ایک شخص نے کہا کہ اینگرو کے پاس لیکویڈیٹی کی کوئی کمی نہیں، اس کے پاس بھرپور نقد موجود ہے، مسئلہ یہ ہے کہ وزارت خزانہ اور مرکزی بینک اسے غیر ملکی کانٹریکٹر کو آگے کی ادائیگی کے لیے مقامی کرنسی کو ڈالر میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دے رہے۔متعلقہ کمپنیوں سے ہوئی مفاہمت کے مطابق جس میں اینگرو کارپوریشن لمیٹڈ کے پاس مادی سرمایہ کاری ہے کمپنی نے 2022 میں 8 ارب 47 کروڑ روپے کا خالص منافع کمایا۔
کمپنی کے نقدی اور دیگر اثاثوں پر موجودہ اثاثے جنہیں ایک سال کے اندر نقد میں تبدیل کیا جا سکتا ہے، سال 2022 کے آخر میں ایک کھرب 4 ارب 40 کروڑ روپے تھے جو ایک سال پہلے کے مقابلے میں 38 فیصد زیادہ ہے۔ذرائع نے کہاکہ انہی 1,360 میگاواٹ پاور پلانٹس کو درآمد شدہ کوئلے پر چلانے سے ایندھن کا بل ایک ماہ کے اندر 6 کروڑ ڈالر کے بقایا واجبات سے تجاوز کر جائے گا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ تھر کا کوئلہ مقامی پاور پلانٹس کو نمایاں رعایت پر دستیاب ہے اور اس کی قیمت عالمی منڈی کے مطابق نہیں ہے۔دیسی کوئلے کی قیمت موجودہ دوسرے مرحلے میں تقریبا 42 ڈالر فی ٹن ہے جبکہ بین الاقوامی نرخ تقریبا 135 ڈالر ہے، جب تیسرا مرحلہ اپریل 2024 تک مکمل ہو جائے گا تو تھر کے کوئلے کی قیمت مزید کم ہو کر 27 ڈالر فی ٹن رہ جائے گی۔
اینگرو کارپوریشن کو ایک حالیہ خط میں چینی کمپنی کے نمائندے ژا وینکے نے کہا کہ چینی کمپنی کا کیش فلو خراب حالت میں ہے کیونکہ 6 کروڑ ڈالر کے واجبات کسی بھی ٹھیکیدار کے لیے بہت بڑی رقم ہے۔خط میں کہا گیا کہ ہم شدید مالیاتی فقدان کا شکار ہیں، ہمیں موصول ہونے والی ادائیگی پر مشکل سے کام جاری رہ سکتا ہے جبکہ ہمارے ذیلی ٹھیکیداروں اور سپلائرز وغیرہ کی ادائیگی کا ذکر نہیں کیا جارہا۔چینی کانٹریکٹرز نے پاکستانی کمپنی کو بھی خبردار کیا کہ بڑھتے ہوئے واجبات کے نتیجے میں فیز 3کے لیے کان کی توسیع میں نمایاں طور پر رکاوٹ پیدا ہو گی اور اگر ایسا ہوتا ہے تو پاور پلانٹس کو تھر کے کوئلے کی بجائے درآمدی کوئلہ استعمال کرنا پڑے گا۔