لاہور ( این این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما و معروف قانون دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ رانا ثنا اللہ عدالت آئیں اور بتائیں کہ آپ نے کیوں کہا کہ 14مئی کو الیکشن نہیں ہونے دیں گے، سپریم کورٹ نے پنجاب میں 14مئی کو انتخابات کے انعقاد کا حکم دیا ہے، جو سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانے گا نااہل ہوگا،عمران خان ناقابل شکست نہیں ہے پر یہ مقدمات قائم کر کے عمران کا سیاسی قد بڑھا رہے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ بحث کو الجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اصل مسئلہ ایک ہی ہے کہ کیا پنجاب اور کے پی الیکشن 90 دن میں ہونے ہیں یا نہیں، بینچ 7ممبرز کا ہو یا 9کا یا فل کورٹ، اس میں الجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے، آئین میں لکھا ہے کہ الیکشن 90دن میں ہوں گے، پنجاب کے نگراں غیر آئینی ہو گئے ہیں، کوئی رقم، کوئی پیسہ نہیں خرچ کیا جا سکتا، سوال یہ ہے کہ 90دن میں الیکشن کیوں نہیں ہوئے؟۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ میں جو براہِ راست ذمے دار ہیں ان میں رانا ثنا اللہ، اعظم نذیر تارڑ اور وزیر اعظم شہباز شریف شامل ہیں، پارلیمنٹ سے کوئی جنگ نہیں کرنا چاہتا، اگر پارلیمنٹ نے کچھ کہہ دیا ہے تو آپ کو چیف ایگزیکٹیو کو پوچھنا ہے، شہباز شریف نے کیبنٹ میں لے جا کر کیوں فیصلہ کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بر خلاف ہمیں چلنا ہے؟ ان تین چار لوگوں وزیرِ اعظم، وزیرِ قانون، وزیرِ داخلہ اور الیکشن کمشنر کو سپریم کورٹ طلب کرے اور ان سے پوچھے کہ آپ نے پارلیمنٹ سے باہر بیان دیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا انکار کرنا ہے، تو کیوں نہ آپ کو سزا ہو۔اگر رانا ثنا اللہ کہیں گے کہ یہ بیان نہیں دیا تو ان کے بیان کی ریکارڈنگ ان کے سامنے چلا دیں، اب ان کو ماننا پڑے گا، اگر وہ مان جاتے ہیں کہ میں نے کہا کہ میں بڑا راجپوت آں، پھر بڑا سمپل ہو گیا، انہوں نے اقبالِ جرم کر لیا،
آپ انہیں بے شک عدالت کے برخاست ہونے تک سزا کر دیں اور جب سزا ہو گئی آپ یوسف رضا گیلانی کی طرح نا اہل ہو جائیں گے۔سینئر قانون دان نے کہا کہ وزیرِ اعظم سے یہی پوچھا جائے کہ آپ کہتے تھے کہ ہم بینچ کو ہی نہیں مانتے تو اس کا فیصلہ کیسے مان سکتے ہیں، آپ نے کہا، وہ لیت و لعل کریں گے کہ اسمبلی نے کہہ دیا، پارلیمنٹ نے کہہ دیا، پارلیمنٹ میں تو آپ اس معاملے کو لے کر گئے کہ پارلیمنٹ کی مہر لگوا دیں،
وہ گھبراتے خود اکیلے یہ بات کر نہیں سکتے تھے، آپ ان کو کہیں جی کہ پارلیمنٹ کے باہر بھی آپ نے یہ کہا، جو آپ نے باہر کہا یہی کہا تو آپ کو تو سزا ہونی چاہے، آپ نے خود اعتراف کر لیا، یہ پانچ پانچ سال کے لیے ڈس کوالیفائی ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دوسرا پوائنٹ کہ کیا سپریم کورٹ کا اس پر فیصلہ حتمی ہے، یہ کہتے ہیں کہ 5نہیں،7جج تھے، 4ہمارے ساتھ تھے اور 3ادھر تھے، 5نہیں تھے،
کسی 1بندے نے دیکھے ہوں وہ 7جج بیٹھے ہوئے، کسی نے نہیں دیکھے، وہاں 5بیٹھے تھے، 5ججوں نے 3دن بحث سنی، جس جج نے بحث سنی ہی نہیں وہ تو فیصلہ نہیں دے سکتا، کیس سنتے ہیں 5جج، 2دیگر جج کہتے ہیں کہ ہمارا بھی ووٹ ڈال لیں، یہ کوئی گورنمنٹ کالج کی پراکسی تو نہیں ہے، یہ سپریم کورٹ ہے۔اعتزاز احسن نے کہا کہ اگر آپ نے کیس میں بحث سنی نہیں تو آپ کا نام آ ہی نہیں سکتا،
پہلی مارچ کا جو فیصلہ ہے وہ بڑا واضح ہے، پہلا جملہ اس فیصلے کا کہ ہم 3اور 2کی اکثریت سے یہ فیصلہ کر رہے ہیں، پانچوں جج موجود ہیں، اب 3اور 2کتنے ہوئے؟ 5، اب یہ 7کہاں سے لے آتے ہیں، لا منسٹر صاحب نے پہلے 15منٹ میں کہہ دیا کہ ہم جیتے ہیں، جج 5ہیں 7کس طرح گنے جا سکتے ہیں؟۔انہوں نے کہا کہ پہلی مارچ سے ان کو حکم ہوا ہے کہ آپ 90دن میں الیکشن کرائیں،
انہوں نے وقت برباد کیا کیونکہ یہ ووٹ نہیں ہونے دیتے، اگر ان کی دلیل مان لی جائے کہ ووٹ 90 دن میں لازم نہیں آگے بھی جا سکتے ہیں، تو پھر کونسی حکومت ووٹ ہونے دے گی، میں حکومت میں ہوں میرا فنانس منسٹر، ڈیفنس منسٹر لکھ کر دے گا کہ الیکشن نہیں ہو سکتے۔اعتزاز احسن نے کہا کہ اگر یہ سارے کہیں کہ الیکشن نہیں ہو سکتے تو الیکشن نہیں ہو سکتے، تو میں چاہے 3سال بیٹھا رہوں،
ہر سال میں سرٹیفکیٹ دوں، یہ کب تک کریں گے، ان کو پتہ نہیں وقت بدلنے والا ہے، ان کے پیروں کے نیچے سے زمین کھسکنے والی ہے، الیکشن تو ہونا ہی ہونا ہے، ووٹ تو پڑنا ہی پڑنا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ کھڑا ہے 14مئی کو الیکشن کرائو، اس سے فرار ہی کوئی نہیں، اس سے کوئی انکار نہیں کر سکے گا، جو کوئی بھی بہانہ کرے گا کہ پیسے نہیں،
فوج نہیں آ سکتی وہ 5سال کے لیے ڈس کوالیفائی ہو گا، رانا ثنا اللہ دھمکیاں دے رہے ہیں ان کے پاس منطق نہیں ہے، کیوں نہیں الیکشن ہونے، اگر حکومت الیکشن نہیں کرائے گی تو جو حکومت بیٹھ گئی وہ 10 سال نکال لے، وہ ہر سال سرٹیفکیٹ دیدے کہ الیکشن نہیں ہو سکتے کیونکہ پیسے نہیں ہیں۔سینئر پی پی رہنما نے کہا کہ قوم، جج اور وکلاء 2 حصوں میں بٹ گئے ہیں،
ایک وہ ہے جو کہتا ہے کہ الیکشن آئین کے تحت ہونے تو چاہئیں مگر ضرورت نہیں ہے ابھی، نظریہ ضرورت یہ ہے کہ میں مانتا ہوں، آئین تقاضہ کرتا ہے لیکن ضرورت آج کل نہیں، آج کل ضرورت یہی ہے کہ میں بیٹھا رہوں، میں ہی حکمراں رہوں، یہ نظریہ ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ دوسری طرف چیف جسٹس عمر عطا بندیال کھڑے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں تو آئین پر چلوں گا، نظریہ ضرورت کی زبان کو میں جانتا نہیں،
نظریہ ضرورت نے جس طرح پاکستان کو برباد کیا، 4 مرتبہ مارشل لا لگا، سارا آئین انہوں نے باہر پھینکا ہے، فوجی حکومت کس پر آئی ہے، نظریہ ضرورت پر، ہمارے ملک میں یہ نظریہ ضرورت کا وقت نہیں ہے، اس قوم کو، افسر شاہی کو، حکمرانوں کو ڈسپلن میں لانا پڑے گا، یہ نظریہ ضرورت رد کرنا پڑے گا، ایک طرف نظریہ ضرورت کھڑا ہے، دوسری طرف چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کھڑے ہیں۔
اعتزاز احسن نے مزید کہا کہ کوئی ضرورت نہیں ہے عمران خان سے ڈرنے کی، اتنا ہوا بنا دیا ہے انہوں نے، میں تو جانتا ہوں انہوں نے الیکشن لڑنا ہے، 40 غلطیاں کرنی ہیں، یہ گھاگھ منجھے ہوئے سیاستداں جانتے ہیں کہ کس طرح الیکشن لڑنا چاہیے، میں سمجھتا ہوں کہ عمران خان کا پلڑا اتنا بھاری نہیں ہونا، ہو سکتا ہے یہ میجارٹی لے جائیں لیکن ان کی فتح پتھر پر لکیر نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے تو انہوں نے رجیم چینج کی، پھر عمران خان پر خود 140مقدمے بنا دیئے ، کسی کو ہیرو بنانا ہے یا الیکشن میں ناقابلِ شکست بنانا ہے تو اس پر مقدمے بنائو، وہ بالکل ناقابلِ شکست نہیں ہے لیکن یہ بنا رہے ہیں، اسیدیوتا بنا رہے ہیں، وہ 50گز بڑھ جاتا ہے جب اس کے گھر پر حملہ کرتے ہو، یہ اس کا قد بڑھا رہے ہیں۔