اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی)”بتائیں کون سے بیوروکریٹس، ججز ، جنرلز اور سیاست دانوں نے اپارٹمنٹ خریدے” ۔رجسٹرار سپریم کورٹ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں طلب کرلیا گیا ۔ چیئرمین پی اے سی (پبلک اکاؤنٹس کمیٹی) نور عالم خان نے 10 سال آڈٹ نہ کروانے پر
رجسٹرار سپریم کورٹ کو عید کے بعد طلب کر لیا۔نجی ٹی وی” ایکسپریس نیوز” کے مطابق چیئرمین پی اے سی نے ججز، ارکان پارلیمنٹ ، کابینہ اراکین، قومی اور سینیٹ سٹاف کو پلاٹوں کی تفصیلات طلب کی تھیں، پی اے سی نے تفصیلات نہ بھجوانے پر چیئرمین سی ڈی اے کی سرزنش کر دی۔ نور عالم خان کا کہنا تھا کہ ون کانسٹی ٹیوشن ایونیو اپارٹمنٹ مالکان کی فہرست اور منی ٹریل مانگی، بتائیں کون سے بیوروکریٹس، ججز ، جنرلز اور سیاست دانوں نے اپارٹمنٹ خریدے، یہ بھی بتائیں ان کے پاس اپارٹمنٹ خریدنے کے پیسے کہاں سے آئے۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے ‘میں کسی سے نہیں ڈرتا، رجسٹرار سپریم کورٹ کو عید کے بعد طلب کر لیا۔ دوسری جانب اسلام آباد کے فیڈرل لاجز میں 252 سرکاری افسران کے قبضے کا انکشاف ہوا ہے۔پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ فیڈرل لاجز اسلام آباد پر 252 سرکاری افسران کئی برس سے قابض ہیں، 150 نے عدالت سے حکم امتناع لے رکھا ہے۔سیکرٹری ہائوسنگ نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ فیڈرل لاجز میں دوسرے شہروں سے آئے افسران کو رہائش دی جاتی ہے، ایک سال کی مدت مکمل ہونے پر 6 ماہ کی توسیع کی جاتی ہے۔پی اے سی اجلاس میں فیڈرل لاجز پر قابض سرکاری افسروں کے خلاف پولیس ایکشن کا حکم دیا گیا۔اجلاس میں پبلک اکائونٹس کمیٹی نے وزارت ہائوسنگ سے کہا کہ وہ فوری طور پر فیڈرل لاجز خالی کروائیں، اس معاملے میں پولیس کی مدد لینا پڑے تو ضرور لیں۔