لاہو ر( این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے حکومت کو 1947ء سے 2001ء تک کا توشہ خانہ کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے توشہ خانہ تحائف سے متعلق 1990ء سے 2001ء تک کا ریکارڈ پبلک کرنے کے فیصلے کے خلاف
حکومتی اپیل پر سماعت کی۔دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل نصر احمد کا کہنا تھا کہ 1947ء سے 1990ء تک توشہ خانہ کا ریکارڈ دستیاب نہیں ہے جبکہ عدالت نے کہا کہ پہلے حکم پر عمل کیا جائے اس حکم پر مکمل طور پر قائم ہیں، یہ کیسے ممکن ہے کہ اس عرصے کا ریکارڈ نہیں رکھا، یہ تو ریاست کا اثاثہ ہیں، ریکارڈ نہ ہونے کا سن کر دکھ ہوا ہے، یہ بات ہضم نہیں ہو رہی کہ ریکارڈ نہیں ہے۔لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے کہا کہ راتوں رات بل منظور ہو جاتے ہیں اور جس کے لیے بل پاس ہونے چاہئیں وہ ہوتے ہی نہیں، آنے والی نسل کے لیے کیا چھوڑا، پہلی نسل نے پاکستان بنایا لیکن دوسری نسل نے کچھ نہیں کیا، بچوں کو کیا دینا ہے۔عدالت نے کہا کہ یہ پوری قوم کا معاملہ ہے 1947ء سے 2001ء تک کا توشہ خانہ کا تمام ریکارڈ لے کر آئیں ورنہ اس وقت سے اب تک تمام افسروں کو عدالت میں پیش ہونا پڑے گا، چاہے وہ افسر ریٹائرڈ ہی ہو چکے ہوں۔لاہور ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کا تمام ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے حکومتی اپیل پر سماعت مئی کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی۔خیال رہے کہ 22مارچ کو لاہور ہائی کورٹ نے ایک شہری کی درخواست پر حکومت کو 1990ء سے 2001ء تک توشہ خانہ کا ریکارڈ 7 روز میں پبلک کرنے کا حکم دیا تھا۔