جمعہ‬‮ ، 11 اپریل‬‮ 2025 

پارلیمنٹ نے عدلیہ کے کہنے پر قانون سازی کرنی ہے تو پھرعدلیہ قانون اور آئین سازی خود کرلے، اسپیکر

datetime 16  اپریل‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے استفسار کیا ہے کہ فل کورٹ بنانے میں کیا قباحت ہے؟ فل کورٹ سے ملک میں ہیجانی کیفیت ختم ہوسکتی ہیتواس میں کیا قباحت ہے؟،قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے، اس پر قدغن لگانے سے پارلیمنٹ کی بالادستی ختم ہوگی۔امریکی نشریاتی ادارے کو دئیے گئے انٹرویو میں راجا پرویز اشرف نے کہا کہ قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے،

اس پر قدغن لگانے سے پارلیمنٹ کی بالادستی ختم ہوگی۔انہوں نے کہا کہ یہ نہ کیاجائے کہ صرف وہی قانون سازی ہوگی جو سپریم کورٹ کہے گی، عدالت عظمیٰ اگر پارلیمنٹ کی حدود میں آئے گی تو پارلیمان بھی فیصلے ماننے سے انکار کرسکتی ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اگرآپ کسی پرحملہ کریں گے تووہ کیا کریگا، جو اس کے ہاتھ میں ہے وہ مارے گا، میں نہیں چاہتا ہے کہ ہم جواب الجواب لکھنے پر بیٹھ جائیں۔انہ�ںنے کہاکہ اراکین ایوان میں آکر اگر بات کرتے ہیں تو ان کو بھی سننا پڑتا ہے، یہ نہیں کہوں گا عدلیہ اور پارلیمنٹ ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہوچکے ہیں۔راجا پرویز اشرف نے کہا کہ پارلیمان اور وکلا کی طرف سے مطالبہ ہے فل کورٹ بنائیں، تمام ججز پر مشتمل بینچ بنایا جائے پھر جو فیصلہ ہوگا سب کو قبول ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پارلیمان پر قد غن لگی اور وہی قانون سازی کریں گے، جو عدلیہ چاہیے گی تو پھر آئین سازی بھی یہی کرلیں، پھر الیکشن کیلئے مارا ماری، سیاسی سرگرمیوں کا ڈھونگ کرنے کی کیا ضرورت ہے؟۔اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پھر عدلیہ کو ہی کہیں کہ آپ ہی قانون بنائیں اور اس پر عمل کروائیں، پوچھتا ہوں منتخب نمائندوں کی حدود میں آپ کیسے آسکتے ہیں؟راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ اگر آپ منتخب لوگوں کی حدود میں آگئے ہیں تو آپ کی حدود میں لوگ جانا شروع کردیں گے، الیکشن کا معاملہ لگتا ہے اب کسی کی ذاتی انا کا مسئلہ بن گیا ہے۔راجا پرویز اشرف نے کہا کہ ماضی میں ایسا کبھی نہیں ہوا سب کی سننی چاہیے، حکومت کو بھی ہٹ دھرمی نہیں دکھانی چاہیے، سیاسی معاملات کو خود حل کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی معاملات کبھی عدالت میں نہیں لے جانے چاہئیں،

یہ تو پارلیمان میں بیٹھ کر طے ہونے چاہئیں، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جو بات ہم پارلیمان میں طے نہیں کرسکتے پارلیمان کے باہر بیٹھ جائیں۔اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اگر ایک فریق ایک جگہ پر نہیں آتا تو دوسری جگہ پر بیٹھ کر بات کرنی چاہیے،

سیاسی معاملات عدالت میں لے جانے سے عدلیہ کمزور ہوگی، سپریم کورٹ میں تقسیم ہونا خطرناک بات ہے۔انہوںنے کہاکہ اگر سپریم کورٹ میں تقسیم ہو تو عدالت نہیں چل سکتی، آرمی چیف نے آئین سے وابستگی اور پارلیمان کی سربلندی پر یقین کا اظہار کیا۔



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…